لاہور کی انسدادِ منشیات عدالت نے مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا للہ کو منشیات برآمدگی کے مقدمے سے بری کردیا ہے۔
عدالت نے ہفتہ کو مقدمے کی سماعت کی اور رانا ثنا اللہ کے وکیل فرہاد علی شاہ کی جانب سے بریت کے حق میں دلائل دیئے گئے۔
انسداد منشیات عدالت کے جج محمد نعیم نے فیصلہ محفوظ کیاتھا جو دوپہر کے بعد جاری کردیا گیا۔ عدالت نے رانا ثنا اللہ کو بری کردیا۔
عدالت نے گواہوں کے بیانات کی روشنی میں رانا ثنااللہ کو بری کیا جب کہ مدعی کی جانب سے عدالت میں بیان پر ایک بڑا انکشاف بھی سامنے آیا۔
گواہان نے کسی قسم کی منشیات برآمدگی سے متعلق گواہی نہ دی۔ ان کا کہنا تھا ہم نےکسی قسم کی کوئی منشیات راناثنااللہ کےپاس نہیں دیکھی، راناثنااللہ پرالزامات کے ہمارے پاس کوئی ٹھوس شواہد نہیں۔ عدالت نے استفسار کیا تھا کہ یہ بیان جوآپ نےلکھ کردیاہےیہ آپ کا ہے۔
اس سے قبل انسداد منشیات کی خصوصی عدالت لاہور میں وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ سمیت دیگر کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے پراسکیوشن کو رانا ثناءاللہ کے بنک اکاونٹس کھولنے کی متفرق درخواست پر جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی اوردیگر متفرق درخواستوں پر بھی اے این ایف کو جواب جمع کروانے ہدایت کی۔
رانا ثناءاللہ کی بریت کی درخواست میں ایڈووکیٹ فرہاد علی شاہ نے دلائل دیے کہ پراسکیوشن کے پاس ٹھوس شوائد موجود نہیں ہیں، سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
درخواست میں موقف دیا کہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے میڈیا پر بیان کے بعد مقدمے کی کوئی حیثیت نہیں رہی جبکہ مقدمے میں اے این ایف کے افسران کا نام استعمال ہوا ہے۔
مزید کہا کہ اے این ایف کے گواہ اس مقدمے میں سپورٹ نہیں کررہے ساتھ ہی استدعا کی کہ عدالت رانا ثناءاللہ کو بری کرنے کا حکم دے۔