سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ دو خاندانوں نے اداروں کو اتنا کمزور کیا کہ انہیں مارشل لاء کی عادت پڑ گئی تھی۔
زمان پارک لاہور میں عمران خان نے اٹک، چکوال، جہلم اور سیالکوٹ کے ارکان اسمبلی سے استعفوں اور اسمبلیوں کی تحلیل پر مشاورت کی۔
اجلاس میں فواد چوہدری، فرخ حبیب، میجر (ر) طاہر صادق سید یاور بخاری اور دیگر شریک ہوئے۔
زمان پارک لاہور میں یوٹیوبرز سے ملاقات میں عمران خان کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو آرمی چیف بنانے سے متعلق کبھی نہیں سوچا، ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، میرا فیض حمید سے تعلق تب تھا جب وہ ڈائریکٹر جنرل انٹر سوسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) تھے۔
عمران خان نے کہا کہ پہلے بھی قومی احتساب بیورو (نیب )اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھی، یہ صرف کمزوروں پر ہاتھ ڈالتی رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ نیب اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھی، ہم مافیاز کو پکڑنے میں ناکام رہے، زرداری اور نوازشریف نے ہمیشہ امپائرز کو ساتھ ملا کر کھیلا، وہ دونوں نہیں چاہتے کہ ملک میں الیکشن ہوں۔
زمان پارک میں ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں ملاقات میں عمران خان کُھل کر بولے۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ عارف علوی نے نہیں کہا کہ مارشل لاء لگ سکتا ہے، یہ کیسے ہو سکتا تھا کہ کرمنل اور مفرور شخص پاکستان کا آرمی چیف لگائے، ہم نے آئین پاکستان کو دیکھتے ہوئے کہا کہ یہ وزیراعظم کا استحقاق ہے۔
عمران خان نے سابق آرمی چیف کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سلمان شہباز کی واپسی این آر او ٹو کا حصہ ہے جو جنرل باجوہ نے ان کے ساتھ کی تھی، نیب کا ادارہ بھی جنرل باجوہ کے کنٹرول میں تھا، وہ جسے چاہتا تھا ریلیف مل جاتا تھا، یہ اشرافیہ خود مختار ادارے افورڈ نہیں کر سکتی۔
عمران خان نے کہا کہ اب تک جنرل باجوہ کی ہی پالیسی چلائی جا رہی ہے، ہم امید کرتے ہیں عاصم منیر ایسا نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اراکین کو اسمبلیوں کی تحلیل پر انتخابات ملتوی ہونے کا خدشہ
عمران خان سے سوال ہوا کہ کیا وہ جنرل باجوہ کو باس کہتے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ بلکل جھوٹ ہے، وہ خود یہ سب کچھ چلوا رہے ہیں، جب عدم اعتماد کی تحریک چلا رہے تھے تو شوکت ترین کو جنرل باجوہ کے پاس بھیجا اور انہیں بتایا کہ معیشت ڈیفالٹ کر جائے گی، قوم یہ جھٹکا برداشت نہیں کر سکے گی۔ ہمیں انہوں نے کہا کہ سب ٹھیک ہے، آپ کی حکومت کو کچھ نہیں ہوگا، لیکن یہ پلان بنا چکے تھے اور ہمیں کہتے تھے کہ آپ ہی رہیں گے۔ اب پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اگر کوئی جنگ ہے تو وہ انصاف کی ہے، اس وقت عدلیہ کا کردار سب سے زیادہ اہم ہے، پوری قوم عدلیہ سے توقع رکھتی ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔
جنرل فیض سے متعلق ایک سوال پر عمران خان بولے کہ جنرل فیض سے میرا تب تھا جب وہ ڈی جی آئی ایس آئی بنے، وہ ایک ذمہ دار آفیسر تھے۔
عمران خان سے سوال ہوا کہ آپ بیساکھیوں کے بغیر حکومت چاہتے ہیں، چوہدری پرویزالہیٰ آپ کے ساتھ ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ وہ ہر فیصلہ فوج کی مشاورت سے کرتے ہیں۔
عمران خان نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے؟ فواد چوہدری نے انکار کیا اور وضاحت کی کہ پرویز الہٰی نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ چوہدری پرویزالہٰی واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ جو عمران خان کہیں گے وہی ہوگا، تاہم ان کی خواہش ہے کہ 3 ماہ مل جائیں۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ مجھے مذہبی انتہا پسندی کا شکار بنانے کیلئے تین لوگوں نے سازش کی، پلاننگ کے ساتھ میری ویڈیوز کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، یہ پلان کر چکے تھے کہ عمران خان کو راستے سے مذہبی اتنہا پسند قرار دے کر ہٹانا ہے۔ ارشد شریف کی والدہ نے جو نام لیے میرے مجرم بھی وہی ہیں، اگر مجھے گولی لگی تو میرا استحقاق ہے کہ میں مقدمہ درج کراؤں، میرے اوپر حملہ ہوا مجھے تین لوگوں پر 100 فیصد یقین ہے کہ وہ ملوث ہیں، اعظم سواتی اور شہباز گل بھی ان تین کے متاثرہ ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں صدارتی نظام لانے کیلئے صوبوں کی تعداد زیادہ کرنا ہوگی، جب تک دو تہائی اکثریت نہیں ملتی حکومت نہیں لوں گا۔ نواز شریف اور زرداری کبھی نہیں چاہیے گے کہ الیکشن ہوں، ان کی عادت ہے یہ ایمپائرز کو ساتھ ملا کر کھیلتے ہیں۔
پی ٹی آئی چئیمرین نے مزید کہا خواجہ آصف جنرل باجوہ کو فون کرتا ہے کہ ہار رہا ہوں مدد کریں، مدد آتی ہے تو وہ الیکشن جیت جاتا ہے۔
عمران خان نے اعتراف کیا کہ وہ قانون پر عملدرآمد کرنے میں ناکام رہے۔ کہا کہ چور اور ڈاکوؤں کو قانون کے شکنجے میں نہیں لا سکے، بیرون مملک 1 کروڑ سے زائد پاکستانی ہیں اگر 5 لاکھ لوگ انوسٹمنٹ کر دیں تو انقلاب آسکتا ہے، ہمارے دورِ حکومت میں سب سے زیادہ زرمبادلہ پاکستان میں آیا۔ لیکن اورسیسز پاکستانیوں کا سب سے بڑا مسئلہ پلاٹ پر قبضے کا ہے، اگر ان کا پلاٹ محفوظ نہیں تو وہ کیسے انوسٹمنٹ پاکستان لائیں گے، میں چینی چور اور رئیل اسٹیٹ مافیا کو نکیل ڈالنے میں ناکام رہا۔
عمران خان سے سوشل میڈیا پر ویڈیو کے ذریعے ملنے کی خواہش کرنے والے سپیشل پرسن صارم یار حسین نے بھی ملاقات کی۔