اگر آج کل سوتے جاگتے آپ کے دماغ پر ”لاہور دا پاوا، اختر لاوا“ ہتھوڑے برسا رہا ہے اور آپ بالکل بھی اس بات کا علم نہیں کہ اس میں لفظ ”پاوا“ کا کیا مطلب ہے، تو ہم آپ کی مدد کے لیے حاضر ہیں۔
ہم نے کراچی کے ایک لڑکے حمزہ خان کو ٹاسک دیا کہ وہ اپنے لاہوری دوستوں سے رابطہ کرے اور ان سے پوچھے کہ بھائی اس ”پاوے“ کا آخر مطلب کیا ہے؟
تو حمزہ کے تجسس کی تسکین کیلئے جو جواب ملے وہ آپ کیلئے پیش ہیں۔
اس وائرل جملے کو چودھری اختر لاوا نامی شخص نے مشہور کیا جو پیشے کے اعتبار سے ایک تاجر اور سیاستدان بھی ہیں۔
راتوں رات سوشل میڈیا پر مشہور ہونے والا جملہ ”لاہور دا پاوا، اختر لاوا“ ایک ایکشن کے ساتھ نظر آتا ہے جس میں اختر لاوا صاحب انتہائی پرجوش انداز میں نادیدہ شخص کے شکم میں مُکّا مارتے ہوئے نظر آتے ہیں، اور یہی ایکشن اسے دلچسپ بناتا ہے۔
اختر لاوا کہتے ہیں ’’جب میں نے لاہور دا پاوا کہا تو میں نے پرجوش محسوس کیا اور اپنا آپ مجھے طاقتور محسوس ہوا۔“
لیکن سوال جوں کا توں، کہ بھائی آخر اس کا اصل مطلب کیا ہے؟
رُکو ذرا صبر کرو۔۔۔ دھکا مُکی نہیں۔۔۔ ابھی بتاتے ہیں۔
”لاہور دا پاوا، اختر لاوا“ کا عام ترجمہ ”لاہور کا ستون، اختر لاوا“ ہے۔
اس کے علاوہ، پاوا کی اصطلاح عام طور پر پرانے شہر لاہور میں ”سری پایہ“ اور ”بونگ پایہ“ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
مذکورہ دونوں پکوانوں کو ناشتے کا شاہی مینیو سمجھا جاتا ہے۔
پاوا کی اصطلاح چارپائی کے چار پایوں کے حوالے سے بھی استعمال کی جا رہی ہے۔
چارپائی تو آپ جانتے ہیں، لیکن اگر آپ ”برگر“ ہیں تو جان لیں کہ یہ ایک روایتی بُنا ہوا بستر ہوتا ہے جو پورے جنوبی ایشیا میں استعمال ہوتا ہے۔
کرسی کی چار ٹانگوں کو بھی مقامی زبان میں پائے کہا جاتا ہے۔
تو اگر آپ نے کبھی الفاظ ”پائے تخت“ یا ”پایہِ تخت“ سنا ہو تو اب آپ کو سمجھ آگیا ہوگا کہ حکومت یا دارالحکومت کی نشست کیلئے یہ الفاظ کیوں استعمال کئے جاتے ہیں۔
لفظ پائے تخت اردو، فارسی اور ترکی میں یہی معنی رکھتا ہے۔
اب آپ ظاہر ہے سمجھ گئے ہوں گے کہ اختر لاوا اس لفظ کو ستون کے معنی میں استعمال کر رہے ہیں، ایک ایسا ستون جو لاہور شہر کو سہارا دیتا ہے۔