اسلام آباد ہائیکورٹ میں نورمقدم قتل کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، جس میں چیف جسٹس ہائیکورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ مشکل وقت میں ہرانسان کا ردعمل مختلف ہوتا ہے، بعض اوقات موبائل ہاتھ میں ہونے کے باوجود انسان سے نمبر ڈائل نہیں ہوپا رہا ہوتا۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اعجاز اسحاق پرمشتمل ڈویژنل بنچ نے نور مقدم قتل کیس میں اپیلوں پر سماعت کی۔
ملزم افتخار چوکیدار کے وکیل راجہ شفاعت نے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ ڈی وی آر فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نور کے ہاتھ میں موبائل ہے۔
چیف جسٹس عامرفاروق نے ریماکس دیے کہ آپ کا کیس واقعے کی ڈی وی آر پر منحصر ہے، ٹرائل کورٹ کے جج نے فوٹیج کی بنیاد پر لکھا ہے کہ نور مقدم کو گیٹ پر روکا گیا، مشکل وقت میں ہرانسان کا ردعمل مختلف ہوتا ہے، بعض اوقات موبائل ہاتھ میں ہونے کے باوجود انسان سے نمبرڈائل نہیں ہو پارہا ہوتا۔
عدالت نے اپیلوں پرسماعت منگل تک ملتوی کردی۔