ڈاکٹرسیف الرحمن کو کراچی کا نیا ایڈمنسٹریٹر مقررکیا گیا ہے جن کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس سے ہے، وہ اس وقت گورنر سندھ کامران ٹیسوریکے پرنسپل سیکریٹری ہیں۔
ڈاکٹرسیف الرحمن دسمبر2020 سے اب تک گورنر سندھ کے پرنسپل سیکریٹری کی خدمات انجام دے رہے، اس سے قبل وہ اکتوبر 2020 سے دسمبر 2020 تک حکومت سندھ کے سیکرٹری سروسز رہے۔ ڈاکٹرسیف الرحمن اپریل 2018 سے ستمبر 2020 تک بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کمشنر بھی رہ چکے ہیں۔
گریڈ 20 کے افسرڈاکٹرسیف الرحمن بلوچستان میں بھی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ 2017 سے 2018 تک ژوب ڈویژن کے کمشنر بھی رہے ساتھ ہی صوبائی کوآرڈینیٹر برائے پولیو، ایڈیشنل سیکرٹری ( ڈیویلپمنٹ) محکمہ صحت، ایڈیشنل سیکرٹری (ڈیویلپمنٹ) کالجز، اعلیٰ اور فنی تعلیم بھی رہے چکے ہیں۔
اس کےعلاوہ ڈاکٹرسیف الرحمن 2012 سے 2015 تک کراچی کے ضلع وسطی کے ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں، ساتھ ہی وہ 2013 میں ڈپٹی کمشنر کراچی شرقی کا اضافی چارج سنبھال رہے تھے۔
ڈاکٹرسیف الرحمن سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کے 2010 سے 2011 تک ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر، انٹرپرائزز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن بھی رہے۔ اس کے علاوہ پروجیکٹ ڈائریکٹر لائنز ایریا ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ، سٹی ڈسٹرکٹ کی بھی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم پرایمپریس مارکیٹ، صدر، کھوری گارڈن، اولڈ سٹی، کراچی چڑیا گھر اور آرام باغ کے اطراف کے علاقوں میں کئی دہائیوں پرانی غیر قانونی تجاوزات کو پرامن طریقے سے ہٹانا بھی ان کی کامیابی میں شمار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے عباسی شہید اسپتال میں جدید ترین کورونا، دیگرامراض کے لئے تحقیقی مرکز قائم کیا ساتھ ہی سپریم کورٹ کے حکم پر کڈنی ہل میں گزشتہ 60 سالوں سے موجود غیر قانونی تجاوزات کو بھی ہٹایا۔
ڈاکٹرسیف الرحمن نے کراچی کے شہریوں کے لیے پارک/ اربن فارسٹ تیارکیا جہاں 2 لاکھ سے ذائد پھل اوردیسی درخت لگائے جس نے شہر کے ماحول پر مثبت اثرات مرتب کیے۔
ڈاکٹرسیف الرحمن نے کولمبیا یونیورسٹی سے گریجویٹ کیے ہوئے ہیں اور امریکا سے معاشی پالیسی مینجمنٹ میں ماسٹر کی ڈگری لے رکھی ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے آغا خان یونیورسٹی ہیلتھ پالیسی اینڈ مینجمنٹ میں اپنی ماسٹرز ڈگری حاصل کی ہوئی ہے۔
انہوں نے پبلک ایڈمنسٹریشن اینڈ منیجمنٹ میں جامعہ کراچی سے (پی ایچ ڈی) کی ڈگری لی ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ وہ بین الاقوامی اور قومی جرائد میں شائع ہونے والے متعدد تحقیقی مضامین، مقالہ جات اور مضامین کے مصنف بھی ہیں۔