ارشد شریف ازخود نوٹس کیس میں وزارت خارجہ نے تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔
عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کینیا ومتحدہ عرب امارات میں اتھارٹیزسےکیس کی تفتیش اورشواہد کے حصول سمیت پاکستانی مشن سےمسلسل رابطےمیں ہے۔
وزارت خارجہ نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے بھی کینیا کے صدرسے ٹیلیفونک رابطہ کرکے تفتیش میں معاونت کی درخواست کی،کینیا کی اتھارٹیزکے ساتھ روابط کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے،پاکستان میں کینیا ہائی کمیشن نے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ شواہد جمع کرنے اور تفتیش کا عمل جاری ہے، کینیا ہائی کمیشن جلد حتمی نتائج پاکستان کے ساتھ شیئر کرے گا۔
تحریری جواب میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ دفترخارجہ تفتیش کوآگے بڑھانے کے لئے بین الاقوامی اداروں سے معاونت کے لئے طریقہ کار کا جائزہ لے رہا ہے، دفتر خارجہ کینیا اور متحدہ عرب امارات سے دوستانہ تعلقات کو برقرار رکھنے کے لئے بھی پرعزم ہے، دفتر خارجہ کینیا کے حکام کے سامنے معاملہ اٹھانے کے لئے خصوصی وفد بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور کینیا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ قائم کرنے پر بھی غور جاری ہے، کینیا میں پاکستانی ہائی کمیشن کو کیس کی تفتیش میں تیزی لانے کے لئے ہدایات جاری کی جا رہی ہیں، دفتر خارجہ شواہد اور تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے دیگر قانونی آپشن پر بھی غور کر رہا ہے۔
جمع کرائے گئے جواب کے مطابق ارشد شریف قتل میں ملوث ملزمان کی کینیا سے پاکستان منتقلی کی پر بھی غور کیا جا رہا ہے، متحدہ عرب امارات سے شواہد جمع کرنے اور قانونی معاونت کے لئے وزارت داخلہ کو درخواست بھیج دی گئی ہے، دفترخارجہ سپیشل جے آئی ٹی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گا۔
دوسری جانب چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5رکنی لارجر بینچ ارشدشریف قتل ازخود نوٹس کی سماعت کچھ دیر بعد کرے گا۔
عدالت عظمیٰ نے خصوصی جےآئی ٹی بنانے سے متعلق نام طلب کررکھے ہیں۔