لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری جے آئی ٹی کے خلاف کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں 7 رکنی لارجربنچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعلی کے بیان حلفی کے مطابق زبانی ہدایات کے تحت جے آئی ٹی بن سکتی تھی یا نہیں؟ کیا جے آئی ٹی کی تشکیل سے پہلے کابینہ کی منظوری لازم تھی؟۔
درخواستگزاروں کے وکیل منصور اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کی زبانی ہدایت پر جے آئی ٹی بنائی گئی، جے آئی ٹی کی تشکیل سے قبل کابینہ کی منظوری نہیں لی گئی اور ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے دوسری جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
وکیل نے بتایا کہ مصطفی امپیکس کیس کی روشنی میں کابینہ کی منظوری قانونی تقاضا ہے۔ دوسری جے آئی ٹی کی تشکیل قانونی طریقہ کار سے ہٹ کر ہوئی ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے منصور اعوان کو مزید دلائل کیلئے طلب کرلیا۔
پولیس انسپکٹر رضوان قادر اور کانسٹیبل خرم رفیق نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیلئے دوسری جے آئی ٹی بنانے کے اقدام کو چیلنج کر رکھا ہے۔