حویلی لکھا کے سرحدی علاقے سلیمانکی سیکٹر میں1971 کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو ناکوں چنے چبوانے والے پاکستان کے عظیم سپوت میجر شبیر شریف شہید کا آج 51 واں یوم شہادت منایا جا رہا ہے ۔
میجر شبیر شریف شہید 28 اپریل 1943 کو پنجاب کے ضلع گجرات میں پیدا ہوئے، 19 اپریل 1964 کو پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا،3 دسمبر 1971 کو میجر شبیر شریف شہید سلیمانکی سیکٹر میں فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی ایک کمپنی کی کمانڈ کر رہے تھے، ان کو ایک اونچے بند پر قبضہ کرنے کی مہم سونپی گئی جہاں سے دو گاؤں گورمکھ کھڑا اور بیری والا زد میں آ سکتے تھے ۔
میجر شبیر شریف شہید کو اس پوزیشن تک پہنچنے کے لئے پہلے دشمن کی بارودی سرنگوں کے علاقے سے گزرنا تھا اور پھر 100 فٹ چوڑی اور 18 فٹ گہری ایک دفاعی نہر ثبونہ کو تیر کر عبور کرنا تھا ، دشمن کی شدید گولہ باری کے باوجود مشکل مرحلہ طے کیا اور اپنی کمپنی کی قیادت کرتے ہوئے دشمن پر سامنے سے ٹوٹ پڑے ۔
3 دسمبر کی شام تک اس کی قلعہ بندیوں سے باہر نکال دیا، گھمسان کے اس معرکہ میں دشمن کے 43 سپاہی مار دیے اور 28 کو قیدی بنا لیا گیا، متعدد ٹینکوں کو بھی تباہ کر دیا، بھارتی فوج کے کمانڈر میجر نارائن کو ہلاک کرکے اس کے قبضے سے قیمتی دستاویزات حاصل کر لیں۔
6 دسمبر کی دوپہر کو دشمن کے ایک اور حملے کا دفاع کرتے ہوئے میجر شبیر شریف شہید اپنے توپچی کی اینٹی آئر کرفٹ گن سے دشمن کے ٹینکوں پر گولہ باری کر رہے تھے کہ دشمن کے ٹینک کا ایک گولہ انہیں آ لگا اور وہ شہید ہو گئے ۔
دشمن کا مردانہ وار مقابلہ کرنے پر گورنمنٹ پاکستان کی جانب سے میجر شبیر شریف شہید کو نشان حیدر سے نوازا گیا۔
میجر شبیر شریف شہید واحد فوجی افسر ہیں جن کو نشان جرات اور نشان حیدر عطا کیا گیا۔