سابق وزیراعظم اور سینئر نائب صدر مسلم لیگ (ن) شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ گر عمران میں دم ہے تو اسمبلی تشریف لا کر عدم اعتماد کے ذریعے حکومت واپس لے لیں۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان اسمبلی آجائیں بات کرلیں گے، اگر عمران اسمبلیاں تحلیل کرواتے ہیں تو اس کے باوجود حکومت کام کرتی رہے گی۔
میں چاہتا ہوں عمران اسمبلیاں تحلیل کریں
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں عمران اسمبلیاں تحلیل کریں، بات ملکی سیاست، حالات پر ہوسکتی ہے، مجھے اسحاق ڈار اور صدر مملکت کے مابین مذاکرات کا علم نہیں، لیکن عارف علوی سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسحاق ڈار اور صدر مملکت کی ملاقاتیں ہونی چاہئیں کیونکہ اس میں وزیر خزانہ صدر کو ملکی حالات سے آگاہ کرتے ہیں، جب کہ ملک میں صدر اور وزیراعظم کے درمیان بھی ملاقاتیں عام ہوتی ہیں لیکن عارف علوی کے رویے کی وجہ اس بار بیٹھک کم رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مطلب ہے کہ آپ ناکام ہوگئے، وزیراعلیٰ بننے کا مقصد عوام کی تکالیف کم کرنا ہوتا ہے، میں چاہتا ہوں یہ اسمبلی کل تحلیل کردیں، پرویز الٰہی نے خود اعتراف کیا ہے وہ عمران کے پاس کسی کے اشارے پر گئے۔
کوئی دھمکی دے کر حکومت نہیں تڑوا سکتا
سابق وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، کوئی دھمکی دے کر حکومت نہیں تڑوا سکتا، اگر عمران میں دم ہے تو اسمبلی تشریف لا کر عدم اعتماد کے ذریعے حکومت واپس لے لیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اسمبلیاں مدت پوری کرکے انتخابات کی جانب جائیں، عام انتخابات پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جماعتیں ایک دوسرے کی حمایت کے ساتھ لڑ سکتی ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ بات کرنی چاہئے لیکن اس کا بھی کوئی مقصد ہوتا ہے، پسِ پردہ مذاکرات نہیں ہوتے، لہٰذا انہیں بات چیت کے لئے اسمبلی آنا ہوگا اور اگر عمران خان میں ہمت ہوتی تو وہ اب تک اسمبلیاں تحلیل کردیتے۔
انہوں نے کہا کہ باجوہ اب تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں، اب ان پر بات کرنا بے مقصد ہے، اگر انہیں نقصان ہوا تو جب عمران وزیراعظم تھے اس وقت انہیں سپہ سالار کے عہدے سے ہٹا دیتے۔
ہماری جنرل (ر) فیض حمید سے دشمنی ہے اور نہ کسی اور سے رشتہ داری
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر عمران خان اب تک وزیراعظم رہتے تھے تو ملک سری لنکا کی طرح ہو جاتا، نہیں معلوم عمران کس کو آرمی چیف تعینات کرنا چاہتے تھے، البتہ ہماری جنرل (ر) فیض حمید سے دشمنی ہے اور نہ کسی اور سے رشتہ داری ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو کچھ ہوتا ہے اس کا سب کو معلوم ہوجاتا ہے اور اس کے اثرات ملک پر مرتب ہوتے ہیں، 2018 انتخابات کھُلم کھلا چوری ہوئے جس کے باعث آج ملک کے یہ حالات ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ایکسٹیشن غیر معمولی عمل ہے، اب ہر کسی کو اُمید ہوگی کہ ہمیں ایکسٹیشن مل جائے گی، اس معاملے میں درسگتی ادارہ خود کرے گا۔
افغان حکومت کو بقیہ ممالک کے ساتھ ہی تسلیم کریں گے
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ طالبان حکومت افغانستان کے حالات بہتر کرے گی، البتہ افغان حکومت کو بقیہ ممالک کے ساتھ ہی تسلیم کریں گے۔
سابق سفیر کو نئے فارن سیکرٹری مقرر کرنے کے سوال پر شاہد خاقان نے کہا کہ اسد مجید متنازع نہیں ہیں، جب کہ سفیر سائفر لکھتے رہتے ہیں جنہیں بعد ازاں دیکھا جاتا کہ کونسا سائفر اہمیت کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی کے مطابق ہیں، ہم نے پیٹرول کی قیمت اور پیٹرولیم لیوی برقرار ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم کسی دوست ممالک کی طرف نہیں دیکھ رہے، آئی ایم ایف ملک کے پاس نہیں آتا بلکہ ملک ادارے کے پاس جاتا ہے، ملک کو ڈیفالٹ کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے۔