ایران نے پرتشدد مظاہروں کے بعد ملک میں اخلاقیات بالخصوص حجاب کا نفاذ کرنے والی پولیس گشت ارشاد کو ختم کر دیا ہے۔ اسلامی انقلاب کے چار عشروں میں یہ ایک بڑا فیصلہ ہے ۔
رواں سال ہی ستمبرمیں اخلاقی پولیس کی حراست میں ایرانی خاتون کی ہلاکت کے بعد سے ملک بھرمیں احتجاج کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
اے ایف پی کے مطابق آئی ایس این اے نیوز ایجنسی بتایا کہ اٹارنی جنرل محمد جعفرمنتظری کا کہنا ہے کہ اخلاقی پولیس کا عدلیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اوراسے ختم کر دیا گیا ہے۔
ایرانی اٹارنی جنرل کا بیان ایسے موقع پرآیا جب وہ ایک مذہبی کانفرنس میں شریک تھے، جہاں انہوں نے شرکاء کو جواب دیا جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ ”اخلاقی پولیس کو کیوں بند کیا جا رہا ہے“۔
اخلاقی پولیس کو رسمی طور پر گشت ارشاد یا ’گائیڈنس پٹرول‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے اُس وقت کے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے دور میں قائم کیا گیا تھا۔ جس کا مقصد خواتین کو ’حجاب‘ کی پابندی کروانا تھا۔ پولیس کے ان یونٹس نے 2006 میں گشت شروع کیا تھا۔
اس حوالے سے صدرابراہیم رئیسی نے ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ ایران کی جمہوریہ اور اسلامی بنیادیں آئینی طور پر ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں لیکن آئین کے نفاذ کے ایسے طریقے موجود ہیں جو لچکدار ہوسکتے ہیں۔