ٹویٹر کے نئے سربراہ ایلون مسک نے ’ٹویٹر فائلز‘ کے نام سے سابق ملازمین کی گفتگو کی ٹاپ سیکرٹ فائلیں جاری کرنا شروع کردی ہیں، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹویٹر کے سابق ایگزیکیوٹیوز پر باہر کے لوگوں خصوصاً سیاسی جماعتوں کا کتنا اثرو رسوخ تھا۔
مسک نے ٹویٹس کا ایک تھریڈ شیئر کیا، جو اصل میں ایک آزاد صحافی میٹ طیبی نے پبلش کیا تھا۔
طیبی نے اسے ’ڈیزائنر کے کنٹرول سے باہر ہوجانے والے انسانی ساختہ فرینکنسٹائنی مکانیزم کی کہانی‘ قرار دیا تھا۔
میٹ طیبی نے نیویارک پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک کہانی کی سنسرشپ کے حوالے سے ہونے والی گفتگو کو ظاہر کرتے اندرونی حساس دستاویزات شئیر کئے ہیں۔
’تھریڈ 1: ٹویٹر فائلز‘ میں اس بات کو بے نقاب کیا گیا ہے کہ کس طرح ایگزیکیوٹیوز نے پلیٹ فارم پر کچھ حساس اسٹوریز کو دبانے اور ہٹانے کے لیے باہر سے سیاسی پارٹیوں سے متاثر ہونا شروع کر دیا تھا۔
2020 تک، منسلک اداکاروں کی جانب سے ٹویٹس کو حذف کرنے کی درخواستیں معمول کے مطابق تھیں۔ مزید یہ کہ تھریڈ 9 میں بتایا گیا ہے کہ سیاسی جماعت کے کہنے پر مشہور شخصیات اور نامعلوم افراد کو ہٹایا جا سکتا ہے یا ان کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
مزید ٹویٹس میں، انہوں نے انکشاف کیا کہ ٹوئٹر نے نیویارک پوسٹ کی کہانی کو دبانے کے لیے اقدامات کیے تھے۔ اس میں لنکس کو ہٹانا اور اسے ”غیر محفوظ“ قرار دیتے ہوئے انتباہات پوسٹ کرنا شامل تھا۔
”انہوں نے یہاں تک کہ براہ راست پیغام کے ذریعے اس کی ترسیل کو روک دیا، جو کہ چائلڈ پورنوگرافی جیسے انتہائی کیسز کے لیے اب تک مخصوص تھا۔“
نیویارک میں 2 اکتوبر 2020 کو جو ہنٹر بائیڈن کے چھوڑے ہوئے لیپ ٹاپ کے مواد پر مبنی شائع ہونے والی بائیڈن سیکریٹ ای میلز کی تفصیلات بتاتے ہوئے میٹ طیبی نے اسے ٹویٹر فائلز کا ”پارٹ ون“ گردانتے ہوئے بتایا کہ ٹویٹر نے ہنٹر بائیڈن کے لیپ ٹاپ کی کہانی کو کیسے اور کیوں بلاک کیا۔
طیبی نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کالیگ میکینی کو اس کہانی کے بارے میں ٹویٹ کرنے پر ان کے اکاؤنٹ سے لاک آؤٹ کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں ٹرمپ مہم کے عملے کے مائیک ہان کی طرف سے ایک مشتعل خط لکھا گیا۔
اس خط کے بعد پبلک پالیسی ایگزیکیوٹیو کیرولین اسٹروم نے ایک شائستہ استفسار بھیجا کہ ایسا کیوں کیا گیا۔
ٹویٹر نے اسٹروم کو جواب دیا کہ لیپ ٹاپ کی کہانی کو کمپنی کی ’ہیک مواد‘ پالیسی کی خلاف ورزی پر ہٹا دیا گیا ہے۔
تھریڈ میں بتایا گیا کہ فیصلہ کمپنی کی اعلیٰ سطحوں پر کیا گیا تھا، لیکن سی ای او جیک ڈورسی کے علم میں لائے بغیر، جس میں قانونی، پالیسی اور ٹرسٹ کی سابق سربراہ وجیا گاڈے کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔
طیبی نے یہاں تک کہ ایک سابق ملازم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”انہوں نے اسے آزادانہ طور پر استعمال کیا۔ ہیکنگ ایک بہانہ تھا، لیکن چند گھنٹوں کے اندر سب کو اچھی طرح احساس ہو گیا کہ یہ زیادہ دیر نہیں چلے گا، لیکن کسی میں بھی ہمت نہیں تھی کہ اسے پلٹ سکے۔“
اس پورے تھریڈ میں امریکی سیاست دانوں کے پیغامات/ای میلز کو بھی ظاہر کیا گیا ہے جو ’آزاد تقریر‘ کی حالت اور ’بڑی ٹیک‘ کمپنیوں کی طرف سے حکم کردہ اتھارٹی کے بارے میں فکر مند ہیں کہ ’حکومت کو مداخلت کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے‘۔
ایلون مسک نے ’ہینڈلڈ‘ کہہ کر پورا تھریڈ شیئر کیا۔
انہوں نے ٹویٹر کے ملازمین کی جانب سے بیرونی اثر و رسوخ کی وجہ سے کچھ پوسٹس کو ہٹانے یا دبانے کے لیے استعمال کی جانے والی اصطلاح کا حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹویٹر فائلز کا پارٹ 2 کل جاری کیا جائے گا۔