افغان دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جسے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ اور وزیرمملکت برائے امور خارجہ نے ناظم الامور عبیدالرحمان نظامانی پر ”قاتلانہ حملہ“ قرار دیا ہے۔
ابتدائی پاکستانی سفارتخانے پرنا معلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے باعث ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہوا ہے، جسے تین گولیاں لگی ہیں جب کہ پاکستان ناظم الامور فائرنگ سے محفوظ رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب پاکستان کے ناظم الامور اوران کا عملہ سفارت خانے میں موجود تھا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ فائرنگ باہر سے کی گئی یا گولیاں چلانے والا سفارت خانے کے اندر موجود تھا۔
وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے ایک ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ ”ہمارے ہیڈ آف مشن نظامانی صاحب پر قاتلانہ حملہ قابل مذمت ہے۔ ہیڈ آف مشن نظامانی نے (پاک افغان) تعلقات کے لیے اچھی خدمات انجام دی ہیں اور ان کی سلامتی اور تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔ قوم سپاہی اسرار محمد کے لیے دعا گو اور شکر گزار ہے جو شدید زخمی ہیں۔“
ذرائع کے مطابق زخمی سکیورٹی اہلکار کا تعلق پاکستان سے ہی ہے جنہیں علاج کے لئے پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے۔
پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات سینئر افغان سفارت کار کو دفتر خارجہ نے طلب کرکے پاکستانی ناظم الامورپرحملہ کی سخت مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے افغان حکومت سے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حملے کے پیچھے چھپے عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی گارڈ کی بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے گولیاں کھا کر ناظم الامور کو بچایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ زخمی سیکیورٹی گارڈ کی جلد صحتیابی کے لئے دُعا گو ہیں، سفارت خانے پر فائرنگ کے واقعے کی فوری تحقیقات کرائی جائیں۔
دوسری جانب افغان شہر قندھار میں پاکستانی قونصل خانے کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک ہوگیا تھا جسے واپس بحال کرلیا گیا ہے۔
ایک ٹویٹ میں قونصل خانے نے کہا کہ اکاؤنٹ سے غیر منقولہ ٹویٹس کو ڈیلیٹ کردیا گیا ہے جب کہ اس معاملے کی اطلاع ٹوئٹر کو بھی فراہم کردی ہے۔