ٹی وی، فلم اور تھیٹر کے معروف اداکار افضال احمد لاہور کے جنرل اسپتال میں انتقال کرگئے۔
جنرل اسپتال انتظامیہ کے مطابق افضال احمد کو برین ہیمریج کے باعث گزشتہ روز یکم دسمبر کو اسپتال لایا گیا تھا جہاں سینیئر اداکار آج چل بسے۔ انہیں کئی سال سے فالج کا مرض لاحق تھا۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ اداکار کو آخری وقت میں بیڈ تک نہ مل سکا ، تاہم اسپتال انتطامیہ کا موقف ہے کہ مریض کو تمام تر طبی سہولیات بھی پہنچائی گئیں۔
معروف فنکار افضال احمد کو جنرل اسپتال میں بیڈ تک نہیں مل پایا جس کی تصاویرمنطرعام پرآگئیں ہیں، مرحوم کو انتہائی تشویشناک حالت میں دوسرے مریض کے ساتھ لٹایا گیا ہے۔ کسمپرسی کی حالت میں دنیا سے رخصت ہونے والے افضال احمد 2 دن اسپتال میں رہے۔
ڈاکٹرمحمد خالد ایم ایس جنرل اسپتال نے کہا کہ افضال احمد کو کل رات ہمارے پاس ایمرجنسی میں آئے تھے، جو بھی مریض ایمرجنسی میں آتا ہے اس کو ہم ایڈمٹ کردیتے ہیں اور کسی کو انکار نہیں کرتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب افضال صاحب آئے تھے، تو اس وقت وارڈ میں مریضوں کی تعداد زیادہ تھی جس کے باعث معروف فنکار کو دوسرے مریض کے ساتھ لٹایا گیا تھا۔ افضال احمد کا انتقال آج صبح پونے سات بجے ہوا تھا۔
آج نیوز نے جب ڈاکٹرمحمد خالد سے پوچھا کہ عام دنوں میں جب کوئی مریض اسپتال آتا ہے، تواس کے ساتھ بھی ایسے ہی سلوک کیا جاتا ہے، جس کے جواب میں ایم ایس جنرل اسپتال نے کہا کہ رفتہ رفتہ آبادی بڑھ رہی ہے لیکن بیڈز کی تعداد اب بھی کم ہے اور صحت سے متعلق دیگرسہولیات میں بھی اضافہ نہیں کیا جارہا ہے۔
ایم ایس جنرل اسپتال کے مطابق اسپتالوں میں بیڈز کے حالات ایسے ہی ہیں ایمرجنسی میں ایک بیڈ پر دو یا تین مریض لیٹانے پڑتے ہیں جبکہ ایمرجنسی علاج کے بعد افضال احمد کومیڈیکل یونٹ ون بھیجا گیا تھا اور اداکار کو یونٹ ون میں وینٹیلیٹر دیا گیا۔
بارعب شخصیت اور گرجدار آواز کے مالک اداکار افضال احمد نے 35 سال تک اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے،بہترین اداکاری کے باعث 90 کی دہائی میں خوب شہرت کمائی۔
افضال احمد نے اہنے کیریئرمیں مقبول ترین ٹی وی ڈراموں کے علاوہ بڑے پردے پربھی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔ ان کا اسٹیج ڈرامہ ’میلی چادر‘ مقبولیت کے باعث کئی سال تک اسٹیج پر پیش کیا جاتا رہا۔
ان کی مشہور فلموں میں انٹرنیشنل گوریلے، دہلیز، بلندی، آخری مقابلہ، جٹ ان لندن، شاہ بہرام اور دیگرشامل ہیں۔ ان کا ایک حوالہ منفی کردارتھے جسے وہ بخوبی نبھاتے تھے۔