Aaj Logo

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2022 01:54pm

توہین عدالت کیس: ’آپ نے ثابت کرنا ہے عمران عدالتی حکم سے آگاہ تھے‘

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں چیف جسٹس کے استفسار کرنے پر وزارت داخلہ کے وکیل نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات والی یو ایس بی عدالت کو فراہم کردی ۔

سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ سماعت کررہا ہے۔

سماعت کے آغاز پروزارت داخلہ کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ جوابات اوردیگردستاویزات آگئے ہیں جس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ حکومت کی دستاویزات پرجواب داخل کروا دیا ہے،عمران خان کی طرف سے گزارشات دوں گا۔

سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ ڈی چوک پر پہنچنے کی کال 24 مئی کو دے دی گئی تھی ، مواد کے ساتھ یوایس بی بھی پیش کی ہے جس میں پی ٹی آٸی رہنماؤں کے بیانات ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا ہمارے پاس (یو ایس بی) موجود ہے، جس پر وزارت داخلہ کے وکیل نے یو ایس بی عدالت کو فراہم کر دی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جوبات آپ کررہے ہیں کیا اس کا ویڈیوکلپ موجود ہے۔ جس پر سلمان اسلم بٹ بولے کہ جو بات عدالت میں کررہا ہواس کا ریکارڈ موجود ہے۔

سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ عمران خان نے اپنے جواب میں جیمرز کی بات کی ، جیمرزصرف حکومت کی اجازت سے لگائے جاسکتے ہیں ۔ عمران خان نے اپنے جواب میں غلط بیانی کی ہے۔

جسٹس مظاہرنقوی نے کہا کہ کون غلط کہہ رہا ہے کون نہیں ۔۔۔ سپریم کورٹ کیسے تعین کرے؟ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ نہیں ہے، جوشہادتیں ریکارڈ کرے، حکومت کی درخواست پہلے ہی غیرموثرہے، پہلے درخواست کے قابل سماعت ہونے پردلائل دیں۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ سپریم کورٹ نے خود معلومات مانگی تھیں جوسامنے لائی گئیں ۔

وزرات داخلہ کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ عدالت توہین عدالت کا شوکازنوٹس جاری کرے گی توٹرائل شروع ہوگا۔

چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں عمران خان کا مؤقف درست نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، کیا ایسا مواد ہے جس پر شوکاز نوٹس کریں، آپ نے یہ ثابت کرنا ہےعمران خان عدالتی حکم سے آگاہ تھے۔

جسٹس مظاہرعلی نقوی نے اِستِفسارکیا کہ کیا ڈی چوک میں احتجاج ممنوع ہے، جس پرسلمان بٹ نے جواب دیا ، بالکل ڈی چوک ریڈ زون میں آتا ہے احتجاج کی ممانعت ہے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

توہین عدالت کیس کا پس منظر

عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ، ”آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔

اس بیان کے بعد پیمرا نے 21 اگست کو عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹی وی چینلزکو ہدایات جاری کی تھیں۔ 6 صفحات پرمشتمل اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ عمران کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل ریکارڈڈ تقریر چلا سکتے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں، اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عمران خان کے ایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔

Read Comments