شمالی افغانستان میں واقع ایک مدرسے میں ہونے والے بم دھماکہ میں کم از کم 16 طالب علم جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، جبکہ 24 زخمی ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق دھماکا صوبہ سمنگان کے صدر مقام ایبک میں واقع الجہاد مدرسہ میں ظہر کی نماز کے وقت ہوا۔ مدرسے میں طلباء کی زیادہ تر تعداد نوعمر لڑکوں کی تھی۔
طالبان کی جانب سے میڈیا کو تقسیم کی گئی ویڈیو میں جائے وقوعہ پر ایک ہال کو ملبے، چٹائیوں اور جوتوں سے بھرا ہوا دکھایا گیا، ویڈیو میں فرش پر لاشیں اور خون کے دھبے تھے۔
ویڈیو کے پس منظر میں سائرن کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور مرد، جن میں سے کچھ مسلح ہیں، دھماکے کے بعد کا جائزہ لیتے ہوئے ہال سے گزر رہے ہیں۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنفی تکور نے کہا کہ حملے میں متعدد طلباء زخمی ہوئے ہیں۔ سمنگان صوبے میں ازبک اکثریت ہے۔
تاحال کسی گروپ کی جانب سے کوئی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ لیکن داعش سے وابستہ افغان گروہ پرتشدد مہم چلا رہا ہے جس میں اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اضافہ ہوا ہے۔
داعش نے خاص طور پر افغانستان کی شیعہ مسلم اقلیت کو نشانہ بناتے ہوئے بم دھماکے کیے ہیں، لیکن اس نے سنی مساجد اور مدارس کو بھی نشانہ بنایا ہے، خاص طور پر جو طالبان سے منسلک ہیں۔
طالبان اور داعش دونوں ایک نظریے پر کاربند ہیں لیکن ایک دوسرے کے سخت حریف ہیں۔