کراچی کے علاقے ملیر میں واقع شمسی سوسائٹی میں اہلیہ اور 3 بیٹیوں کو قتل کرنے والے فواد نے پولیس کو موبائل پرلکھ کراپنا بیان ریکارڈ کروادیا۔
اس انتہائی اقدام کی وجہ مالی پریشانی ہے، کاروبارمیں مستقل نقصان سے پریشان فواد نے بیوی اور تین بیٹیوں کو قتل کرنے کے بعد قرض واپس مانگنے والے کو ویڈیو کال کرکے اپنے گلے پر بھی چھری پھیردی۔
شدید زخمی فواد کا ابتدائی بیان ریکارڈ کرلیا گیا ہے۔ ملزم نے بیان موبائل فون پر ٹائپ کرکے دیا، کیونکہ زخموں کی وجہ سے فواد کچھ عرصے تک بول نہیں سکتا۔
ایس ایس پی کورنگی ساجد سدوزئی کے مطابق فواد نے بتایا کہ وہ نوکری کے ساتھ ٹریڈنگ کا کام بھی کرتا تھا جس میں مسلسل نقصان کے باعث پریشان تھا۔
فواد کا بیوی کے ساتھ بھی اکثر جھگڑا رہتا تھا اورواقعے کی صبح بھی اس کا اپنی بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوا، اس دوران فواد کی بیٹی روتی رہی جس پر وہ طیش میں آگیا اور سب سے پہلے اپنی بیٹی کو قتل کیا پھراہلیہ کو بھی مار ڈالا۔
اہلیہ کے قتل کے بعد فواد نے دوسرے کمرے میں سوتی ہوئی اپنی دو بچیوں کے گلے پربھی چھری پھیردی۔
اس کے بعدفواد نے ادھار واپس مانگنے والے کو ویڈیو کال کی اور اسی دوران اپنی گردن پر بھی چھری چلا دی۔
ایس ایس پی کورنگی کے مطابق فواد ٹریڈنگ میں مسلسل نقصان کی وجہ سے ادھار لے کر چل رہا تھا، ادھار دینے والوں نے رقم کا مطالبہ کیا تو فواد بہت پریشان ہوگیا تھا۔
فواد نے قتل کرنے سے پہلے بیرون ملک اپنے بھائی فرحان کو فون کیا بتایا وہ کنبے سمیت خودکشی کر رہا ہے، فرحان نے چھوٹے بھائی فراز کو فون کیا جو گھر پر نہیں تھا لیکن اس نے اپنی اہلیہ کو اطلاع دی جو گھر کے نیچے والے پورشن میں مقیم ہیں۔
فراز کی اہلیہ اور والدہ نے اوپر والے گھر میں جاکر دروازہ بجایا جو نہیں کھولا گیا ، واقعے کا علم ہونے پر پولیس کو آگاہ کیا گیا اور دروازہ توڑ کر لاشیں منتقل کی گئیں۔
پولیس کے مطابق بیان دینے کے بعد فواد کی حالت بگڑ گئی، اس سے ہوش میں آنے کے بعد مزید تفتیش کی جائے گی۔
واقعے میں جاں بحق بچیوں کی شناخت نیہا، فاطمہ اور صبیحہ کے نام سے ہوئی۔
اس ضمن میں ایس ایس پی کورنگی ساجد سدوزئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فواد نامی شخص سیلزمنیجر کے طور پر کام کرتا ہے جس نے پہلے اپنی بیگم اور تین بیٹیوں کو قتل کیا۔ فواد کی والدہ کے مطابق فواد کا اہلیہ سے جھگڑا معمول تھا۔
ایس ایس پی گورنگی نے بتایا کہ شور کی آواز نہ آنے پر شبہ ہے کہ قتل سے پہلے نشہ آور چیز دی گئی تھی، گھر سے گول گپے اور بریانی بھی ملی ، جائے وقوعہ سے آلہ قتل بھی مل گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دراندازی کے کوئی شواہد نہیں ملے، جب کہ لاشیں گھر کے مختلف کمروں سے ملیں۔
پولیس نے ابتدائی تفتیش مکمل کرلی ہے، پوسٹ مارٹم کے بعد نمونے لیبارٹری بھجیوائے جائیں گے۔
پولیس کے مطابق ماں اور تینوں بیٹیوں کی میتیں سہ پہرساڑھے3 بجے گھر منتقل کی جائیں گی اورنمازجنازہ بعد نمازعصر شاہ فیصل میں واقع گراونڈ میں ادا کی جائے گی۔
میتوں کی تدفین عظیم پورہ قبرستان میں کی جائے گی۔
سربراہ شعبہ ای این ٹی جناح اسپتال ڈاکٹررزاق ڈوگر کے مطابق ملزم فواد نے تیزدھار آلے سے اپنا گلہ کاٹنے کی کوشش کی تھی جس سے اس کی شہ رگ معمولی سے فرق کے ساتھ کٹنے سے محفوظ رہی۔
تیزدھار آلے نے ملزم کی سانس اور قوت گویائی کے حصے کو متاثر کیا۔
ملزم فواد کی حالت اب خطرے سے باہر ہے جسے وارڈ میں شفٹ کر دیا گیا ہے تاہم فواد ابھی بول نہیں سکتا اور اس کو ریکوور ہونے میں ایک سے دو ماہ کا وقت لگے گے۔
خاندانی ذرائع نے بتایا کہ ملزم فواد کا بڑا بھائی فراز بہت جلد سعودیہ سے پاکستان واپس آ رہا ہے۔
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے دل خراش واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
کامران ٹیسوری نے جاں بحق افراد کی مغفرت، درجات کی بلندی اور لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کا سن کر شدید دکھ پہنچا۔