سندھ میں کورونا کے دوران خرچ کئے گئے بجٹ کی آڈٹ رپورٹ اسمبلی میں پیش کردی گئی۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا کیا گیا ہے کہ پی سی آر کٹس کی خریداری، غیرمعیاری ہینڈ سینی ٹائز رخریدے گئے، رپورٹ میں قیمتی طبی مشینری نجی اسپتالوں کے حوالے کرنے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 15 کروڑ 32 لاکھ روپے کی غیرمعیاری پی سی آر مشینیں اور کٹ خریدی گئی، کٹ اور مشینیں سول، جناح و دیگر سرکاری اسپتالوں نے واپس کردیں لیکن لیاقت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے کٹس اور مشینیں واپس نہیں آئیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے 15 کروڑ83 لاکھ روپے کا آٹومیٹڈریئل ٹائم پی سی آرسسٹم خریدا گیا، یہ سامان سرکاری اسپتالوں کے بجائے نجی اسپتال کےحوالے کردیا گیا، آئی سی یو وینٹی لیٹرز مہنگے داموں21 کروڑ68 لاکھ روپے میں خریدے گئے۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 22 کروڑ23لاکھ روپے کی غیر تصدیق شدہ نان میڈیکل اشیا خریدی گئیں، 50 کروڑ روپے سے پی سی آرکٹس محکمہ صحت کوفراہم کی گئیں، پی سی آرکٹس غیرمعیاری ہونے پرواپس کردی گئیں- پی ڈی ایم اے نے ساڑھے 86 کروڑ روپے کی مختلف اشیا خریدی، پی ڈی ایم اے کیجانب سے خریدی گئی ان اشیا کی کووڈ میں ضرورت نہیں تھی۔
آڈٹ کی تفصیلی رپورٹ کمیٹی کے حوالے کردی گئی ہے۔