امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں عدالتی حکم پر امریکا کے ساتھ کی گئی خط و کتابت کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے حافظ یاسر عرفات اور وزارت خارجہ کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دفتر خارجہ کی پیش کردہ خط و کتابت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خارجہ کو تمام خط و کتابت کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے دفتر خارجہ کے حکام سے مکالمے میں کہا کہ آپ نے دوبارہ وہی پراسس شروع کر دیا جو پہلے کر چکے ہیں۔
جسٹس اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ امریکا کے ساتھ جو خط و کتابت ہوئی ہے وہ دکھائیں، ایک ماہ کے بعد دوسری رپورٹ آئی ہے جو غیر تسلی بخش ہے۔
عدالت نے آئندہ تاریخ پر وزارت خارجہ کی تمام خط و کتابت عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت سات دسمبر تک ملتوی کردی۔