وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احد خان کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف استعفے دیتی ہے تو حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی کے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ملک احد خان نے کہا کہ میں اس پر کوئی حتمی رائے نہیں دے سکتا کیونکہ میں نے ابھی ایسی کوئی بازگشت نہیں سنی، قانونی طور پر دیکھنا ہوگا کہ کونسی صورت ہے اور کس آئینی انتظام کے تحت گورنر راج لگایا جا سکتا ہے۔
ملک احد خان نے کہا کہ اِن (پی ٹی آئی) کے استعفے دینے سے جو وفاقی اسمبلی کی شکل رہی، کم و پیش یہی پنجاب کی ہوجائے گی، نظام مؤثر انداز میں چلے گا کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما احمد اویس نے کہا کہ اصل میں انتخابات سے بھاگ تو حکومت رہی ہے، اور اس کی وجہ عمران خان کی مقبولیت ہے۔ ان کو خوف ہے کہ اگر پنجاب اور پختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہونے کے نتیجے میں عام انتخابات پہلے ہوجاتے ہیں، تو اکتوبر میں حالات سے لگتا ہے تحریک انصاف کی حکومت ہوگی۔
اس حوالے سے سینئیر تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ کوئی درمیانہ راستہ نکالنا پڑے گا اور درمیانہ راستہ یہی ہوسکتا ہے کہ اگر اکتوبر میں الیکشن شیڈول ہیں تو آپ انہیں اگست میں کردیں، جون میں اسمبلیاں تحلیل کردیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے میں تو عام انتخابات کی طرف جایا جاسکتا ہے، لیکن اگر مستعفی ہوتے ہیں تو حکومت کسی نہ کسی طرح مینیج کر لے گی، اگر آپ استعفے دے کر چلے جائیں تو ایک نیا اسپیکر اور نیا وزیراعلیٰ آجائے گا۔ جیسا کہ ہم نے مرکز میں دیکھا، پی ٹی آئی کے ڈیڑھ سو لوگ مستعفی ہوگئے لیکن قومی اسمبلی چل رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلیاں اگر تحلیل ہوتی ہیں تو یہ ممکن نہیں کہ ساڑھے پانچ سو نشستوں پر عام انتخابات ہوں، یہ دباؤ عام انتخابات کی طرف لے جاسکتا ہے ۔