الیکشن کمیشن کی جانب سے ضمنی انتخابات کے حوالے سے جاری بیان کی تردید کردی گئی۔
الیکشن کمیشن کےترجمان نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلیوں کے انتخابات کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس جواب کو سیاق وسباق سے ہٹ کر چلایا گیا۔
کچھ دیر قبل الیکشن کمیشن کے مؤقف کے حوالے سے میڈیا پر خبر چلی تھی کہ جتنے بھی اراکین مستعفی ہوں گے، ان کی نشستوں پر 60 روز میں ضمنی انتخابات کرا دیں گے۔
گذشتہ خبر میں یہ بھی کہا گیا کہ ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے ایک ہی سال میں ضمنی اور عام انتخابات کرانا مشکل ہے مگر ہم قانون کے پابند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے پر قومی نہیں متعلقہ صوبائی اسمبلی کا الیکشن دوبارہ ہوگا۔
ترجمان کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا کہ کسی بھی صوبائی حلقے میں انتخابات پرتقریباً پانچ سے سات کروڑ خرچ ہوگا، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے دوبارہ انتخاب پر کم ازکم ساڑھے 22 ارب کا خرچ آئے گا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ قانون کے مطابق اگر مشکل بھی ہے تو انتخابات کرائیں گے، اسمبلیوں کے تحلیل ہونے پر الیکشن کمیشن کو دونوں صوبوں میں 411 حلقوں میں ضمنی انتخاب کرانا ہوگا۔