پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کا عمران خان کے اسمبلیوں سے باہر نکلنے کے اعلان پر کہنا ہے کہ استعفے دینے ہیں تو مشاورت کیوں کی جارہی ہے؟
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں سینئیر اینکر پرسن شوکت پراچہ سے گفتگو میں احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ بھی استعفوں پر یقین نہیں رکھتے، استعفے دینے کے بعد بھی پی ٹی آئی والے مراعات لے رہے ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ استعفوں کی تصدیق کرنا اسپیکر پر لازم ہے، ممبران استعفے کی تصدیق کرتے ہیں تو عمل آگے بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل 8 سے 10 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے، کل تحریک انصاف کا جلسہ اوسط درجے کا تھا، سرکاری مشینری کے استعمال کے بعد بھی جلسہ مایوس کن تھا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہمیں معاشی مسائل عمران خان کی جانب سے ورثے میں ملے ہیں، ہم ملک میں انتشار اور بدامنی برداشت نہیں کرسکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے پنجاب کی حدود میں رہتے ہوئے فیس سیونگ کی، وفاق کی حدود میں داخل ہوتے تو انہیں شرمساری ہوتی۔
احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف کو سازش کے تحت اقامہ پر نااہل کیا گیا، نواز شریف کی کردار کشی کیلئے کروڑوں روپے خرچ کیے گئے۔
احسن اقبال نے مطالبہ کیا کہ انتخابی عمل سے قبل نواز شریف کو انصاف ملنا چاہئے، یقین ہے کہ عدالتیں نواز شریف کے ساتھ انصاف کریں گی، نوازشریف کوچھینا گیا حق واپس ملناچاہئے۔
احسن اقبال کہتے ہیں کہ سیلاب سے سندھ اور بلوچستان تباہ حال ہیں، آئندہ چھ ماہ تو سندھ اور بلوچستان کی بحالی میں لگ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مارچ یا اپریل میں نئی مردم شماری کا نتیجہ آجائے گا، نتیجہ آنے کے بعد نئی حلقہ بندیاں کرنا ہوں گی۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ اگست میں اسمبلیاں مدت پوری کریں گی، اکتوبر میں الیکشن ہوں گے۔
احسن اقبال نے کہا کہ میرے گمان میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی لاہور روانگی سے قبل دستخط کرچکے تھے، صدر مملکت کے پاس دستخط کےعلاوہ کوئی چوائس نہیں تھی، صدر آئین کے مطابق سمری پر دستخط کرنے کے پابند تھے۔