افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے شرعی سزاؤں کے نفاذ کے خلاف اقوام متحدہ کمیشن برائے انسانی حقوق اور مغربی ممالک کے نمائندوں کے اعتراضات کو توہین اسلام قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کردیا۔
افغانستان میں طالبان حکومت نے امیرِ طالبان ملا ہبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر مختلف جرائم میں ملوث تین خواتین سمیت 14 ملزمان کو سنائی گئی شرعی سزاؤں پر عمل درآمد کیا، جن میں مبینہ مجرمان کو کوڑے لگائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان حکومت میں پہلی مرتبہ مردوں اور خواتین کو کوڑوں کی سزا
طالبان کی جانب سے دی گئی ان شرعی سزاؤں کو اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ترجمان نے غیر انسانی عمل قرار دیا جبکہ مغربی ممالک نے بھی کوڑے کی سزا کو ظالمانہ فعل کہا۔
ان بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان طالبان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر لکھا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ترجمان اور مغربی ممالک کے نمائندوں کی جانب سے کوڑوں کی سزا کو ”غیر انسانی اور ظالمانہ فعل“ قرار دینا مقدس مذہب اسلام کی توہین اور عالمی معیارات کے منافی ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور مغربی ممالک کو اپنے نمائندوں کو غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات دینے سے روکنا چاہیئے۔