اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا۔
بینک دولت پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے ایک فیصد اضافہ کرتے ہوئے شرح سود 15 فیصد سے بڑھا کر 16 فیصد طے کردی۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کا دباؤ توقع سے زیادہ ہے، شرح سود میں اضافے کا مقصد مہنگائی کم کرنا ہے، معاشی سست روی اور عالمی حالات کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔
مرکزی بینک نے کہا کہ سیلاب کے بعد غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، اکتوبر میں مہنگائی تیزی سے بڑھ گئی جب کہ درآمدات میں کمی کے نتیجے میں ستمبر اور اکتوبر میں جاری کھاتے کے خسارے میں خاطر خواہ کمی آئی۔
بینک دولت پاکستان کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال معاشی ترقی دو فیصد اور جاری کھاتوں کا خسارہ جی ڈی پی کے تین فیصد ہونے کی توقع ہے، اگر تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ کمی برقرار رہتی ہے تو بیرونی کھاتے پر دباؤ مزید کم ہو جائے گا۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء کی بلند قیمتوں کے پیش نظر امکان ہے کہ رواں مالی سال مہنگائی کی اوسط شرح بڑھ کر 21 سے 23 فیصد ہوجائے گی۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود پندرہ فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔