سندھ پولیس نے کراچی میں پولیس اہلکارکو قتل کرنے کے بعد سویڈن فرارہونے والے ملزم خرم نثار کی حوالگی کیلئے وزارت خارجہ سے رابطہ کرلیا۔
آج نیوزنے سندھ پولیس کی جانب سے حکومت کولکھے گئے خط کی کاپی حاصل کرلی ہے جس کے متن کے مطابق منسٹری آف فارن افیئرزملزم کی پاکستان حوالگی کے لیے سویڈن میں پاکستانی ایمبیسی سے رابطہ کرے گی ۔
خط میں استدعا کی گئی ہے کہ پاکستانی ایمبیسی ملزم کی گرفتاری کے لیے قانونی معاونت فراہم کرے، خرم نثارکی گرفتاری سے انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 5 میں 21 نومبر کی شب فائرنگ سے پولیس اہلکارکو قتل کرنے والا ملزم خرم علی الصبح سویڈن فرار ہوگیا تھا۔
ساؤتھ پولیس نے ایف آئی اے امیگریشن کو اس واقعے کی تفصیلات صبح 4:30 بجے فراہم کی تھیں جس میں ملزم خرم نثارکے پاکستانی پاسپورٹ کی تفصیلات بھی شامل تھیں۔ملزم نے بورڈنگ صبح 4 بجکر 11 منٹ پرکروا لی تھی اور ترکش ایئرلائن کی جس پرواز سے وہ روانہ ہوا وہ ایک گھنٹہ تاخیرکا شکار تھی اس لیے بورڈنگ کے باوجود ملزم ایک گھنٹہ تک ایئرپورٹ پر ہی موجود تھا۔
ملزم کی ائرپورٹ موجودگی کے دوران ہی ایف آئی اے کو تمام معلومات مل چکی تھیں لیکن اس حوالے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی جس پرسوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
اس کیس کی تحقیقات ایس ایس پی ساؤتھ کی سربراہی میں 4 رکنی خصوصی ٹیم کررہی ہے جو ایک ہفتہ میں رپورٹ اعلیٰ حکام کوارسال کرے گی۔
ملزم کے فرارمیں اہم کرداراداکرنے والے ملزم کے قریبی عزیزکی بیان کی وڈیو سامنے آئی تھی جس میں پولیس کو بیان دیتے ہوئے اس کا کہنا ہے کہ خرم نثارواردات کے بعد میرے ہوٹل آیا اور ویٹریا منیجرکےذریعےمجھے بلاکرکہا کہ آج ہی ملک سے باہر جانا ہے۔
عامر کے مطابق ملزم کی پہلے بھی دشمنی تھی اس لیے میں سمجھا کہ وہی معاملہ ہے، مجھے اس نے گاڑی میں بتایا کہ لڑائی ہوگئی ہے اس لیے ملک سے باہرجانا ہے۔ خرم نثار نے پہلے سے ٹکٹ نہیں کرائی تھی اور ائرپورٹ پرمیری اہلیہ بھی ساتھ گئی جسے دبئی جانا تھا۔