فیصل واوڈا غلطی تسلیم کر لینے پرتاحیات نااہلی سے بچ گئے۔ سپریم کورٹ نے تاحیات نااہل قرار دینے کے بعد ان کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے فیصلے میں نرمی کردی۔ واوڈا اب اگلے الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس کی کل ہونے والی سماعت میں فیصل واوڈا کوآج ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے انہیں 2 آپشنز دیے تھے۔ فیصل واوڈا کو امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ بھی ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
آج سماعت کے آغاز پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو شرمندہ کرنے کیلئے نہیں بلکہ غلط بیانی تسلیم کرنے کیلئے بلایا ، آپ 3 سال تک غلط بیانی پر ڈٹے رہے۔ غلطی تسلم کریں گے توتاحیات نااہلی کالعدم قراردے دینگے۔ اگرواضح بیان نہیں دینگے تو آپ کے خلاف کارروائی ہوگی۔ غلطی تسلیم کرینگےتو تاحیات ناہلی کا فیصلہ ختم کردینگے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 63 ون سی کے تحت کےنااہلی 5 سال کی ہوگی ، سینیٹرشپ کیلئے نااہلی بھی ختم کردیں گے تاہم سینیٹرشپ سے استعفیٰ بھی دینا پڑے گا۔ اراکین اسمبلی کوبے توقیرکرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ نامزدگی اورڈیکلریشن سے متعلق اراکین کوسنجیدہ ہونا ہوگا ، مان جائیں عدالت کی اپروچ سزا دینا نہیں ہے۔
فیصل واوڈا نے غلطی تسلم کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ بیان حلفی میں غلط بیانی تسلیم کرتا ہوں، سینیٹرشپ سے اچھی نیت کے ساتھ مستعفی ہوجاؤں گا۔
غیرمشروط معافی پر سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نا اہلی ختم کرتے ہوئے آرٹیکل 63 ون سی کے تحت انہیں 5 سال کیلئے نااہل قراردے دیا۔
سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کواپنا استعفی فوری چیئرمین سینٹ کوبھیجنے کا حکم دے دیا۔
الیکشن کمیشن نے فروری 2022 میں فیصل واوڈا کو 2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کیلئے کاغذات نامزدگی میں امریکی شہریت چھوڑنے سے متعلق جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے پر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قراردیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی فیصل ووڈا کی طرف سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔ عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ جھوٹا بیان حلفی دینے کے نتائج سنگین ہوتے ہیں، اس پرسپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے فیصلے موجود ہیں جن میں کئی ارکان پارلیمان کو نااہل قراردیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا کہ ایک قانونی غلطی کی تھی اورمیں سینیٹرکی سیٹ سے استعفی دوں گا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے مجھے بطور سینیٹر بحال کیا ہے، بینچ نے جو میرے لئے الفاظ ادا کئے وہ اللہ کی رحمت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے مجھ سے کہا کہ آپ نے گریس دکھائی ہے جبکہ میں نے ایک قانونی غلطی کی تھی، تو میں سینیٹر کی سیٹ سے استعفی دوں گا۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ اِس نشست کو میں نے ویسے بھی چھوڑنا تھا ساتھ ہی کہا کہ میں آئندہ کسی بھی الیکشن کیلئے اہل ہوں۔