صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جنرل عاصم منیر کی بطور چیف آف آرمی اسٹاف تقرری کی سمری پر دستخط کردئے ہیں، جس کے بعد اب جنرل عاصم منیر 29 نومبر کو 17ویں سربراہ کے طور پر پاک فوج کی کمان سنبھالیں گے۔
سمری پر دستخط سے قبل صدرِ مملکت سے پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان سے لاہور کے زمان پارک میں واقع ان کی رہائش گاہ پر نئی تعیناتی کے حوالے مشاورت کی، جس میں عمران خان نے انہیں آئین کے مطابق سمری کو دیکھنے کی ہدایت کی۔
عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ عمران خان، جنرل عاصم منیر کو پسند نہیں کرتے اور اس حوالے سے اب پی ٹی آئی کے سابق رہنما علیم خان کی ایک پرانی غیر تصدیق شدہ آڈیو لیک دوبارہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں عمران خان کی اس ناپسندیدگی کی وجہ بیان کی گئی ہے۔
جنرل عاصم منیر کو ستمبر 2018 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر پروموٹ کیا گیا تھا اور بعد میں انہیں ڈی جی انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی ایس آئی) مقرر کیا گیا۔
عمران خان نے بطور وزیراعظم اپنے دورِ اقتدار میں جنرل عاصم منیر کو ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کیا، لیکن پھر چھ ماہ بعد ہی انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ان کی جگہ جنرل فیض حمید کو حساس ادارے کا سربراہ بنا دیا گیا۔
عہدوں کی اس تبدیلی پر کافی چہ مگوئیاں ہوئیں جن میں یہ بھی کہا گیا کہ جنرل عاصم منیر نے بنی گالہ اور ان کے اہلِ خانہ کے حوالے سے مبینہ کرپشن کے کچھ ثبوت اس امید میں عمران خان کو فراہم کئے کہ وہ کوئی ایکشن لیں گے، لیکن عمران خان نے مبینہ طور پر انہیں ہی عہدے سے ہٹا دیا۔
اس بات کا ذکر علیم خان کی مبینہ لیک آڈیو میں بھی کیا گیا ہے، علیم خان کہتے ہیں کہ ”فرح بی بی کی زریعے جو رشوت لی گئی ہے پنجاب میں اور جو ان کی بیگم کو سیٹ ملے ہیں ملک ریاض صاحب سے، آپ کے تو سارے دوست آرمی میں موجود ہیں پرانے، ذرا ان سے پوچھیں کہ جنرل عاصم کو جو نکالا گیا تھا کس بات پر نکالا تھا، کیونکہ جنرل عاصم نے جا کے عمران خان کو بتایا تھا کہ آپ کے گھر میں سیٹ آیا ہے رشوت کا جو کہ ملک ریاض صاحب نے بھیجا ہے۔ اور اس کے بعد ان کو، جنرل عاصم کو ڈی جی آئی ایس آئی سے ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے اِس کو کہا تھا ’یو آر کراسنگ دی لمٹس‘۔ جنرل عاصم تو آپ کے بیچ میٹ ہوں گے یا آپ کے بالکل قریبی ہوں گے، ذرا ان سے پوچھیں یہ بات ٹھیک ہے یا نہیں۔“
یہ بھی پڑھیں: لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کون ہیں؟
اسی حوالے سے سینئیر صحافی اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کہتے ہیں کہ “ عمران خان صاحب کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اُن (جنرل عاصم منیر) کے ساتھ ان کا ذاتی قسم کا کوئی مسئلہ ہوا تھا، اور وہ ہوا تھا کہ ان کو آئی ایس آئی سے انہوں نے نکلوایا تھا باجوہ صاحب کو کہہ کر۔“
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”ضروری نہیں کہ ان کو عمران خان نے نکالا ہو، ہوسکتا ہے ان کو باجوہ نے آئی ایس آئی سے آؤٹ کر کے اپنے ایک کانفیڈنٹی (قابلِ بھروسہ) کو لے کر آئے ہوں اور وہ تھے جنرل فیض۔“