سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، عدالت نے فیصل واوڈا کو دو آپشنز دے دئے۔
فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف اپیل پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فیصل واوڈا اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63(1) سی کے تحت نااہل ہو جائیں، بصورت دیگر عدالت 62(1) ایف کے تحت کیس میں پیش رفت کرے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیلئے کافی مواد موجود ہے، اس لئے اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنی ہوگی۔
عدالت نے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کیلئے چند تقاضے ہیں، اس کا اطلاق احتیاط سے ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فیصل واوڈا کو یہ دونوں آپشن میری طرف سے ہیں، نہیں معلوم میرے ساتھی ججز ان آپشن پر اتفاق کرتے ہیں یا نہیں، فیصل واوڈا سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو کر کہیں کہ انہوں نے دوہری شہریت کی تاریخ بدلی۔
فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی کو تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس تو تاحیات نااہلی کی ڈکلئیریشن کا اختیار ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا سپریم کورٹ کیوں اپنے سامنے موجود شواہد سے تاحیات نااہل نہیں کر سکتی؟ فیصل واوڈا نے ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے کئی جھوٹ بولے ہیں۔