Aaj Logo

شائع 24 نومبر 2022 04:27pm

توہین عدالت کیس: عمران خان نے جواب الجواب جمع کرادیا

سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس میں عمران خان نے سپریم کورٹ میں حکومتی جواب کے ردعمل میں اضافی جواب جمع کرا دیا۔

عمران خان نے اپنے خلاف دائر توہین عدالت کیس میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا کہ بابر اعوان اور فیصل چوہدری مجھے اطلاع کرنے کے حوالے سے معذوری ظاہر کرچکے ہیں، واحد نقطہ یہی ہے کہ کیا عدالتی احکامات سے مجھے آگاہ کیا گیا ہے یا نہیں۔

عمران خان نے اپنے جواب میں کہا کہ بابر اعوان اور فیصل چوہدری کی مجھ سے ملاقات کروانے کے احکامات کی واضح طور پر خلاف ورزی کی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ 24 مئی سے پنجاب اور اسلام آباد میں ہونے والے تشدد کی وجہ سے شدید دباؤ میں تھا، جیمرز کی وجہ سے رابطہ نہ ہونے کا ابھی تک دعویٰ نہیں کیا، پہلے جواب میں جیمرز کی موجودگی میں رابطہ کے عمل کو غیر حقیقی لکھا ہے۔

جواب میں مزید کہا گیا کہ الیکٹرانک میڈیا پر پابندی کے باعث سوشل میڈیا کا استعمال لازمی تھا، سوشل میڈیا سرگرمیاں مختلف جہگوں پر مختلف اکاؤنٹس سے کی جارہی تھیں۔

عمران خان نے جواب میں کہا کہ بتایا گیا سپریم کورٹ نے میرے اور سپورٹرز کے اجتماع کے آئینی حق کو تسلیم کرلیا، ڈی چوک جانے کا فیصلہ حکومتی تشدد کے نتیجہ میں کیا تھا، ڈی چوک پر جانے کا فیصلہ سپریم کورٹ فیصلے سے پہلے کر چکا تھا۔

وزارت داخلہ کا جواب

وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی ٹویٹس، ویڈیو پیغام اور کالز کے ریکارڈ سے متعلق تحریری جواب جمع کروا دیا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا ہے عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں غلط بیانی کی۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کا لانگ مارچ شروع کرنے سے پہلے ہی ڈی چوک جانے کا منصوبہ تھا۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ 24 مئی کو عمران خان نے قوم کے نام خصوصی پیغام جاری کیا، 25 مئی کی صبح پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ سے ڈی چوک میں حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دی گئی اور سہ پہر عمران خان نے کنٹینر سے کی گئی اپنی دو تقاریر میں ڈی چوک جانے کے عزم کا اظہار کیا۔ پی ٹی آئی کا موبائل فون جیمرز لگائے جانے کا دعویٰ بھی حقائق کے منافی ہے، شواہد موجود ہیں پی ٹی آئی مارچ کے دوران کنٹینر سے مسلسل سوشل میڈیا استعمال کیا گیا۔

وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں کہا کہ کنٹینر سے پی ٹی آئی رہنماؤں نے مختلف ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیئے جو جیمرز کی صورت میں ناممکن تھا۔ سپریم کورٹ کے حکمنامہ کے بعد فواد چوہدری نے بھی ٹویٹ کے ذریعے کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کی ترغیب دی۔ سپریم کورٹ کے حکمنامہ بارے پی مرکزی قیادت کو علم تھا، انھوں نے عدالتی حکم بارے سپریم کورٹ سے غلط بیانی کی۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کا عمل ان کے قول سے واضح تضاد رکھتا ہے۔ وزارت داخلہ نے عدالت سےاستدعا کی ہے کہ بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

Read Comments