حکومت کی جانب سے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سمری بھجوائے جانے کے بعد صدر مملکت عارف علوی عمران خان سے ملاقات کیلئے لاہور کے زمان پارک میں واقع ان کی رہائش گاہ پینچے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے صدر مملکت کو آئین و قانون کے مطابق اہم آرمی چیف تعیناتی کی سمری دیکھنے کی ہدایت کردی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کا ملاقات کے دوران کا کہنا تھا کہ ہماری کسی ادارے سے کوئی جنگ نہیں، ہم نے آئین اور قانون کی پاسداری کرنی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر اور لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو فور اسٹار جنرل کے رینک پر ترقی دینے اور جنرل عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف اورجنرل مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے عہدوں پر تعینات کرنے کی سمری ایوان صدر بھجوا دی ہے۔
ذرائع کے مطابق صدرعارف علوی سمری پردستخظ کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے سے قبل اہم تعیناتیوں پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت کریں گے۔
آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت صدر اس سمری کو منظور کرنے کے پابند ہیں اگرچہ وہ اسے 25 دن کے لیے التوا کا شکار کر سکتے ہیں۔
صدر کو 10 دن کے اندر سمری کی منظوری دینی ہوتی ہے لیکن اگر انہیں کوئی مسئلہ نظرآئے تو سمری کو واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ ایسے میں یہ مزید 15 دن تک وزیراعظم کے دفتر میں رہے گی۔
اس طرح سے سمری صدر کو بھیجے جانے کے بعد بھی تقرری کا معاملہ مجموعی طور پر 25 دن تک موخر ہوسکتا ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ صدر اتفاق کرتے ہیں یاسمری دوبارہ غورکے لیے واپس بھجوا دیتے ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ صدر مملکت عارف علوی کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور وہ اس معاملے پرتنازع پیدا کرسکتے ہیں۔ اگرمسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم شہباز شریف فوج کی تجاویزحاصل کیے بغیر آگے بڑھنے کا فیصلہ کرتے ہیں اور صدر سمری واپس کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو یہ سارا عمل ٹھپ ہوجائے گا۔
وزیراعظم کی جانب سے سمری وصول کیے بغیر ایسا فیصلہ کرنے کی صرف ایک مثال ہے۔ اکتوبر 1999 میں شہبازشریف کے بڑے بھائی اور اس وقت کے وزیراعظم نے نوازشریف نے جنرل پرویز مشرف کی جگہ ضیاء الدین بٹ کو وزیراعظم بنانے کی کوشش کی تھی ۔