Aaj Logo

شائع 22 نومبر 2022 09:39am

توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان کیخلاف ٹرائل کا آغاز، طلبی کا نوٹس جاری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کا ریفرنس ٹرائل کورٹ کو موصول ہوگیا۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے عمران خان کے خلاف ٹرائل کا آغاز کردیا،عمران خان کو پیش ہونے کے لئے نوٹس جاری کردیا گیا، الیکشن کمیشن کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال آج سماعت کریں گے۔

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوایا ہے، جس میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرکا کہنا ہےکہ ٹرائل کورٹ عمران خان کے خلاف کرپٹ پریکٹس کا ٹرائل کرے، توشہ خانہ ریفرنس الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137، 170 اور 167 کے تحت بھجوایا گیا ہے۔

ریفرنس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شکایت منظور کرکے عمران خان کو سیکشن 167 اور 173 کے تحت سزا دے، ریفرنس میں 3 سال جیل اور جرمانےکی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

یاد رہے کہ 21 اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 5برس تک سرکاری عہدے کے لئے نااہل قرار دیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے 4 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھاکہ عمران خان کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہے، ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں مزید کہا تھا کہ کہ عمران خان رکن قومی اسمبلی نہیں رہے،ان کی نشست خالی قرار دی جاتی ہے۔

توشہ خانہ کیس کا پس منظر

سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا، ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔

Read Comments