سابق وفاقی وزیرمراد سعید نے کینیا میں قتل کیے جانے والے صحافی ارشد شریف قتل کیس میں بنائی جانے والی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی جانب سے طلبی کے نوٹس پر کمیٹی سے 10 سوالات کے جوابات مانگ لیے۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے سے غیرجانبدار،شفاف انکوائری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے فیصل واوڈا اورمراد سعید کو طلب کیا تھا، فیصل واوڈا تو پیش ہوگئے تاہم مراد سعید کی جانب سے تحفظات کااظہار کیا گیا ہے۔
کمیٹی کے سامنے پیشی کا نوٹس بھیجے جانے والے مراد سعید نے جوابی خط میں کہا ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی وفاقی حکومت کا حصہ ہے، حکام حکومت کےماتحت اوروزیرداخلہ کوجوابدہ ہیں۔ ارشد شریف کی زندگی کو خطرہ تھا لیکن انہیں تحفظ فراہم کرنے کے بجائے وفاقی حکومت مخاصمانہ اقدام کرتی رہی۔
انہوں نے لکھا کہ وزیرداخلہ نےقتل کو کینیا میں سونے کی اسمگلنگ سے جوڑنے کی کوشش بھی کی، موجودہ حالات اور وفاقی حکومت کے رویے کے تناظر میں ایف آئی اے سے غیرجانبدار،شفاف اور خود مختار انکوائری کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
ارشد شریف کے قریبی دوست مراد سعید نے مزید کہا کہ ان کی والدہ جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کرچکی ہیں، معلوم کیاجائےکون ارشدشریف کودھمکاتا اور ہراساں کرتا تھا۔
مراد سعید کے مطابق ارشد شریف کے سرکاری پوسٹ مارٹم کے حوالے سے بھی وفاقی حکومت کا کردارمتنازع ہے، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سراغ لگائے ارشد شریف کی تحقیقاتی صحافت کس کیلئے خطرہ تھی، دبئی کے ہوٹل کی لابی میں کس کی ایما پر ارشد شریف کو دبئی چھوڑنے کا کہا گیا۔