ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہماری پارٹی نہیں، میرے والد نے پی پی پی (شہید بھٹو) پارٹی بنائی تھی۔
ذوالفقار جونئیر نے کراچی میں نکالے گئے پاکستان کے پہلے ”سندھ مورت“ نامی خواجہ سرا مارچ میں شرکت کی اور فیریئر ہال میں خطاب بھی کیا۔
میڈیا سے گفتگو میں ذوالفقار جونئیر نے کہا کہ میں اپنے کزن کے خلاف نہیں وہ اچھا کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر سب جئے بھٹو جئے بھٹو کہیں گے توعوام کو بھول جائیں گے، انہوں نے کہا کہ جئے بھٹو چھوڑو جئے عوم کا نعرہ لگاؤ ،ہماری عوام بہت پیاری اور خوبصورت ہے۔
ذوالفقار جونئیر کا کہنا تھا کہ سیاست کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا، میں آرٹ اور وائلڈ لائف کے بارے میں جانتا ہوں۔
کراچی کے فرئیر ہال میں مورت مارچ کا میلہ سجا جس میں موجود خواجہ سراؤں نے کھل کر اپنے حقوق کے تحفظ پر بات کی۔
ٹرانس جینڈر کمیونٹی کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر پروٹیکشن ایکٹ کے خلاف پروپیگینڈہ بند کیا جائے۔
ٹرانسجینڈر کمیونٹی نے فرئیرہال کے ایک گیٹ سے براستہ میڑوپول روڈ دوسرے گیٹ تک مارچ بھی کیا۔
مارچ میں حقوق کے تحفظ کے لئے نعرے بازی بھی ہوئی اور جاں بحق خواجہ سراؤں کےعلامتی جنازے بھی اٹھائے گئے۔
ٹرانس جینڈر کمیونٹی کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں میں ہمارے تین کارکنان کو ماردیا گیا۔
مورت مارچ میں صوبائی وزیر شہلا رضا اور ذوالفقارعلی بھٹو جونئیر نے بھی خواجہ سراؤں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔
شہلا رضا کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر نہ صرف باشعور ہیں بلکہ اپنے حقوق کا ادراک بھی رکھتے ہیں۔
ذوالفقار بھٹو جونئیر نے کہا ہماری انسانیت ختم ہوتی جارہی ہے۔
مورت مارچ میں خواجہ سراؤں نے قومی ترانہ بھی پڑھا اور رقص بھی کیا گیا۔