وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران سے حقیقی آزاری مارچ کو چند ہفتے کے لئے موخر کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ اس وقت عمران خان کے لانگ مارچ کا کوئی جمہوری مقصد نہیں ہے، انہوں نے غیر جمہوری ہتھکنڈوں کے لئے لانگ مارچ کا ڈھونگ رچایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اگر ترقی کرنی ہے تو سب کو اپنے دائرے میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے مگر کچھ ایسے گروپس ہیں جن کا سیاسی کاروبار آئینی فیصلہ ہوجانے سے ختم ہوجاتا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ خان صاحب اور ان جیسے سیاست دان سمجھتے ہیں ان کا سیاسی مستقبل ادارے کے متنازعہ کردار سے جڑا ہے، خان کی سیاست کی کہانی صرف کرکٹ سے وزیراعظم تک ہے، انہیں سلیکٹ کرنے کی سازش کو جمہوریت کے لیے برداشت کرنا پڑا جس کے اثرات سب کے سامنے ہیں۔
وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو چار سالوں میں نقصان پہنچایا گیا جس کا بوجھ عوام اُٹھا رہے ہیں، روس یوکرین جنگ، موسمیاتی تبدیلیوں اور کورونا سے نقصان سمجھ میں آتا ہے مگر ایک وزیراعظم کے اپنے فیصلے نے پاکستان کو اتنا نقصان پہنچایا کہ ہم ڈیفالٹ تک پہنچ گئے تھے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں یہ دھمکی دی گئی تھی کہ انتخابات ہوں گے یا مارشل لاء ہوگا، عمران نے جان بوجھ کر ملک میں سیاسی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لئے عمران خان آرمی چیف کو مدتِ ملازمت میں تاحیات توسیع دینا چاہتے تھے تاہم پاکستان کی خوش قسمتی ہے اور جنرل باجوہ کا بھی شکریہ جنہوں نے اس پیشکش کو مسترد کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران نے لانگ مارچ کے لیے یہ وقت کیوں چنا جب نیا آرمی چیف لگایا جا رہا ہے، سب جانتے ہیں ان کی مارچ کا مقصد کیا ہے، عمران خان سے درخواست ہے اس قسم کی سیاست سے گریز کرتے ہوئے اپنی حقیقی آزادی مارچ کو چند ہفتے کے لئے مؤخر کردیں۔
آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سوال پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی قانونی طور پر وزیراعظم کی سوابدید ہے، لہٰذا پیپلز پارٹی وزیراعظم کے فیصلے کو سپورٹ کرے گی، البتہ اگر صدر مملکت عارف علوی نے اس ضمن میں کوئی غیر آئینی کام کیا تو انہیں نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔