کراچی کے اولڈ ایم اے جناح روڈ پر قائم گورنمنٹ اسلامیہ کالج کو خالی کرانے کیلئے پولیس کی بھاری نفری عدالتی بیلف کے ساتھ پہنچی، کئی گھنٹے کشیدہ صورتِ حال رہنے کے بعد مذاکرات ہوئے اور اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے تک کارروائی روک دی گئی۔
پولیس اور عدالتی بیلف اسلامیہ کالج پہنچے تو طلبا نے سڑک بند کرکے احتجاج شروع کیا، پولیس نے طلبا کو پیچھے ہٹانے کے لیے لاٹھی چارج شروع کیا۔
جواباً طلبا نے بھی پولیس وین پر پتھراؤ شروع کردیا، پولیس نے واٹر کینن اور شیلنگ کرکے مظاہرین کو پیچھے دھکیلا اور کچھ ہی دیر میں تمام مظاہرین منتشر ہوگئے۔
کالج پرنسپل کے مطابق سات ہزار طلبا کا مستقبل اس کالج سے جڑا ہے۔
سیکریٹری کالجز عبد الحلیم لاشاری کا کہنا تھا کہ لوئر کورٹ کو گمراہ کرکے عمارت خالی کرانے کا فیصلہ لیا گیا ہے، کاغذات کی صورت میں ہم نے پولیس کو مطمئن کردیا ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ رحیم شیرازی کہتے ہیں کہ عدالتی فیصلے پر من وعن عملدرآمد کیا جائے گا، چند شر پسند عناصر نے اشتعال پھیلانے کی کوشش کی۔
اس حوالے سے ایس ایچ او جمشید ٹاؤن کا کہنا ہے کہ اسلامیہ کالج پرائیوٹ پراپرٹی پر قائم ہے، گزشتہ چار سال سے عدالت میں کیس چل رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کالج کا قبضہ کیس جیتنے والے ٹرسٹیز کے حوالے کیا جائے گا، ہم عدالتی بیلف کو سپورٹ کرنے کیلئے پہنچے ہیں۔
جبکہ طلباء کا کہنا ہے کہ کسی بھی صورت کالج کو خالی نہیں کرنے دیں گے۔
مظاہرے کے دوران چار طلبا کو حراست میں لیا گیا تھا، ہنگامہ آرائی ختم ہونے کے بعد اسلامیہ کالج کے دروازے طلبا کیلئے کھول دئے گئے اور حراست میں لئے گئے طلبہ کو رہا کردیا گیا۔
سینئر سول جج شرقی نے اسلامیہ کالج کی بلڈنگ خالی نہ کرانے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت پولیس کو مہلت دیتے ہوئے ملتوی کر دی ہے۔
عدالت نے پولیس حکام کو آئندہ سماعت پر بلڈنگ خالی کراکر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔