سنسر بورڈ آف فیڈرل سرٹیفیکیشن کی منظوری کے بعد فلم جوائے لینڈ کی ملک بھر میں نمائش جاری ہے تاہم حکومت پنجاب نے صوبے میں فلم کی نمائش پر پابندی عائد کردی ہے۔
عالمی ایوارڈ یافتہ لیکن پاکستان میں تقیند کا شکار ہونے والی فلم جوائے لینڈ سینما گھروں میں نمائش کیلئے پیش کردی گئی ۔
کراچی کے نیوپلکس سینما میں آئے فلمی شائقین کا کہنا تھا کہ فلم ایسی کوئی چیز نہیں ہے جس کی وجہ سے فلم پر پابندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔
شائقین کا کہنا تھا کہ بہت اچھی فلم ہے یہ فلم ہمارے معاشرے کا آئینہ ہے جبکہ فلم کی پروڈکشن سمیت بہت ہی عمدہ طریقے سے پیش کیے گئے ہیں ۔
دوسری جانب فلم کو پاکستان میں ریلیز کی اجازت ملنے پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر اسلام اشعار اور اخلاقی اقدار کے برعکس اس فلم پر پابندی نہیں لگائی گئی تو ہم احتجاج کا دائرہ وسیع کردیں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے ہم جنس پرستی پر مبنی فلم کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا تو یہ احتجاج سینما گھروں ، گورنر ہاوس اور وزیر اعلی ہاوس تک جاسکتا ہے۔
پاکستان میں اس فلم کی ریلیز 18 نومبرکے لیے شیڈول تھی تاہم اس سے قبل ہی جماعت اسلامی کے سنیٹر مشتاق احمد نے موضوع کی بنیاد پر فلم پرپابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم میں ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے اور ایسی فلموں کے ذریعے پاکستان کے معاشرتی اقدار پر حملے کرنے کی منصوبہ بندی کی جا چکی ہے۔
دوسری جانب سینسربورڈ کی جانب سے فلم کو سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا تھا تاہم 11نومبرکو وفاقی وزارت اطلاعات نے اسے یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیاکہ فلممیں ’قابل اعتراض مواد‘ موجود ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے آسکرکے لیے نامزد کی جانے والی فلم ’جوائے لینڈ‘ کیخلاف شکایات کی تحقیقات اورپاکستان میں نمائش پرپابندی سے متعلق مطالبے کا جائزہ لینے کیلئےاعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی تھی ۔
مرکزی فلم سنسر بورڈ کے فُل بورڈ اجلاس میں فلم دیکھنے کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ فلم کے کچھ حصے حذف کرنے کے بعد نمائش کیلئے پیش کی جاسکتی ہے لیکن حکومت پنجاب نے متنازع فلم جوائے لینڈ پر پابندی عائد کرتے ہوئے پرڈیوسر سرمد سلطان کو سنیماؤں میں ریلیز کرنے سے روک دیا۔