اینٹی کرپشن حیدرآباد کے حکام نے جمعرات کو ڈپٹی کمشنر مٹیاری کو حیدرآباد سکھر موٹروے منصوبے کے فنڈز میں خُردبرد کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
محکمہ اینٹی کرپشن کی ٹیم نے مٹیاری کے ڈی سی عدنان رشید کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا اور ضلع کے ڈی سی ہاؤس میں سرچ آپریشن کیا۔
اینٹی کرپشن اہلکاروں نے تلاشی کے دوران اہم کاغذات اپنی تحویل میں لے لیے۔
عدنان رشید کو سکھر حیدرآباد موٹروے (M-6) منصوبے کے فنڈز میں بدعنوانی کے الزامات پر چند گھنٹے قبل ہی عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔
محکمہ اینٹی کرپشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عدنان رشید کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی سی مٹیاری عدنان رشید کو کرپشن الزامات پر ملازمت سے برطرف کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے مبینہ طور پر موٹر وے فنڈز میں 1.75 ارب روپے کی خُرد برد کی۔
ڈپٹی کمشنر بے نظیر آباد شہریار میمن کو ڈی سی مٹیاری کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر نیو سعید آباد منصور عباسی کو بھی ان کے دفتر سے معطل کر دیا گیا ہے۔
چیف سیکریٹری سندھ نے موٹروے منصوبے کے لیے زمین کی خریداری سے متعلق کرپشن اسکینڈل کی انکوائری شروع کی تھی۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق، زمین کے مالکان کو کراس چیک کے ذریعے ادائیگی کرنے کے بجائے، ملزمان نے اپنے ناموں پر رقم کیش کی تھی۔
سندھ حکومت نے کرپشن اسکینڈل کی مزید تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ اور سیکریٹری سندھ پبلک سروس کمیشن شامل ہیں، کمیٹی تین دن میں اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔
دستاویزات کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے ایک ارب روپے کی رقم جاری کی تھی۔
دستاویزات کے مطابق موٹروے کے لیے زمین کی خریداری کے لیے ڈی سی مٹیاری کو 4.09 ارب روپے جاری کئے گئے تھے۔ ملزمان نے 70 کلومیٹر سڑک کے لیے زمین کی خریداری کے لیے بینک سے 1.82 ارب روپے کی نقد رقم نکالی۔
ملزم نے چار ارب روپے کی رقم دوسرے اکاؤنٹ میں منتقل کر کے 540 ملین روپے کا منافع کمایا۔
کیس پیپرز کے مطابق اے سی نیو سعید آباد نے زمینداروں کو چیک کے بجائے نقد رقم ادا کی۔