امریکی محکمہ خارجہ نے عمران خان کے فنانشل ٹائمز کو دیے جانے والے حالیہ انٹرویوسے متعلق اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے ہی کہا تھا ان کے الزامات میں صداقت نہیں ہے۔
واشنگٹن میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے عائد کردہ الزامات ایک بار پھر مسترد کردیے گئے۔
ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل سے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے صحافی جہانزیب علی نے سوال کیا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان بالآخر امریکہ پرعائد کردہ اپنے الزامات سے پیچھے ہٹ گئے۔ حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اب وہ امریکی انتظامیہ پر خود کواقتدار سے ہٹانے کا الزام نہیں لگاتے۔ اس بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟
جواب میں ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ، ”تھوڑا پہلے کی بات کرتے ہیں،امریکہ پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعاون کو قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہمیشہ ایک خوشحال اور جمہوری پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھتا ہے, اور بدستورایسا ہی ہے۔ ہمارے پاس ایک پارٹی کے سیاسی امیدوار کے مقابلے میں دوسری پوزیشن نہیں ہے۔ ہم جمہوری، آئینی اور قانونی اصولوں کی پرامن برقراری کی حمایت کرتے ہیں۔ اور ہم پاکستان کے ساتھ قابل قدر دو طرفہ تعلقات کی راہ میں پروپیگنڈے، نامکمل اورغلط معلومات کو نہیں آنے دیں گے“۔
صحافی نے پوچھا کہ عمران خان کےحالیہ بیان کے بارے میں کیا کہیں گے، جس پرلگتا ہے کہ وہ پیچھے ہٹ گئے ہیں؟ جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ،”جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے ہیں، ان الزامات میں کوئی سچائی نہیں ہے، لیکن میرے اس حوالے سے بتانے کیلئے کوئی اضافی چیزنہیں ہے“۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات چاہتا ہے، سابق وزیراعظم کے دورہ روس سے متعلق تازہ بیان پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔
واضح رہے کہ اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعےاپنی حکومت کے خاتمے سے قبل ہی عمران خان اپنی حکومت گرائے جانے کو امریکی سازش قراردیتے ہوئے الزام عائد کرتے آئے ہیں کہ امریکا نے پاکستان کی اپوزیشن سے سازبازکرکے ان کی حکومت کا خاتمہ کیا۔
تاہم اب ان کے موقف میں کچھ نرمی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ روز لاہورمیں بھی سینیئرصحافیوں سے گفتگو کےدوران ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکا سے لڑائی نہیں بلکہ مثبت تعلقات کے خواہشمند ہیں اور اس معاملے پرقومی مفاد کواپنے ذاتی مفاد پرترجیح دیں گے۔