Aaj Logo

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2022 02:45pm

آرمی ایکٹ میں کوئی بڑی تبدیلی زیر غور نہیں، وزیر دفاع

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان آرمی ایکٹ میں حکومت کسی بڑی تبدیلی پر غور نہیں کر رہی۔

ایک ٹویٹ میں خواجہ آصف نے لکھا کہ پاکستان آرمی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق میڈیا میں قیاس آرائیاں غیر ضروری ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ حکومت مذکورہ ایکٹ میں کسی بڑی تبدیلی پر غور نہیں کر رہی، سپریم کورٹ نے 2019 میں اپنے فیصلے کی متعلقہ شقوں پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق مطالبے کی مناسب وقت پر تعمیل کی جائے گی۔

واضح رہے کہ انگریزی روزنامہ ڈان نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت آرمی ایکٹ میں ترمیم کررہی ہے جس کی بدولت وزیراعظم کو اختیار مل جائے گا کہ وہ ”بہ یک جنبش قلم“ کسی بھی فوجی عہدے کو اس کے عہدے پر غیر معینہ مدت کے لیے برقرار رکھ سکیں گے جب کہ فوجی افسران کے لیے استعفے کا لفظ بھی ایکٹ میں شامل کیا جائے گا۔

اخبار نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ ترمیم کس افسر کو برقرار رکھنے کے لیے کی جا رہی ہے تاہم اس کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں وزیراعظم محض ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے یہ کام کر سکیں گے اور وزارت دفاع کے ذریعے سمری بھیجنے اور پھر وزیراعظم کی منظوری کی ضرورت نہیں رہے گی۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے اپنی ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ ’حکومت 1952 کے آرمی ایکٹ کے سیکشن 176:2 اے میں لفظ ’دوبارہ تقررری‘ کے بعد ’ریٹینشن (برقراررکھنا)‘ اور لفظ ’استعفیٰ‘ کے بعد لفظ ’ریلیز‘ کا اضافہ کرکے ترمیم کا ارادہ رکھتی ہے۔‘

Read Comments