گلگت بلتستان میں سیزن کا پہلا کامیاب شکار ہنزہ کے سرحدی گاؤں شمشال کمیونٹی کنٹرول ہنٹنگ ایریا (CCHA) میں ”بلیو شیپ“ کا کیا گیا، جس کے سینگ 30 انچ سے زیادہ لمبے تھے۔
یہ شکار ایک جرمن شکاری نے بیس ہزار ڈالر ادا کرکے کیا۔
مقامی کیمونٹی کی نمائندہ تنظیم کے نائب صدر ذوالفقار علی نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وادی شمشال پاکستان کا واحد علاقہ ہے جہاں بلیو شیپ موجود ہے، گزشتہ ماہ محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے زیر اہتمام شکار کے لائسنسوں کی نیلامی میں ہمیں دس بلیو شیپ کے شکار ملے ہیں، جس میں سے 7 غیر ملکیوں کے لیے ہیں، جبکہ تین پاکستانی شکاریوں کے لیے مختص ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی شکاری 20 سے 22 ہزار ڈالر دے کر شکار کرتے ہیں اور پاکستانی شکاری سات سے آٹھ لاکھ روپے میں شکار کرسکتے ہیں۔
ذوالفقار علی نے بتایا کہ شمشال کے عوام نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے مثالی کردار ادا کیا ہے، ٹرافی ہنٹنگ کے تحت شکاریوں کی طرف سے ادا کی جانے والی رقم کا 80 فیصد مقامی لوگوں کو ملتا ہے جبکہ 20 فیصد رقم محکمہ تحفظ جنگلی حیات کو دی جاتی ہے۔
ذوالفقار علی کے مطابق ٹرافی ہنٹنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی مقامی کیمونٹی کی تعلیم ، صحت اور قدرتی ماحول و جنگلی حیات کے تحفظ پر خرچ کی جاتی ہے۔
گلگت بلتستان میں جنگلی حیات کے تحفظ میں ٹرافی ہنٹنگ نے نمایاں کردار ادا کیا ہے، ملکی و غیر ملکی شکاری گلگت بلتستان کی وادیوں میں آکر شکار کرتے ہیں جس سے مقامی سطح پر معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملتا ہے ۔
گزشتہ ماہ گلگت میں ہونے والی لائسنسوں کی نیلامی میں استور مارخور کا لائسنس تین کروڑ 71 لاکھ 86 ہزار روپے کی ریکارڈ بولی پر نیلام ہوا۔