مقتول پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کیس میں سامنے آنے والے نام وقار احمد اور ان کی کینیائی اہلیہ مورین کو کینیا پولیس نے تفتیش کیلئے طلب کیا اور تفتیش کی۔
امریکی خبر رساں ادارے ”وائس آف امریکا“ کی رپورٹر ارم عباسی سے گفتگو میں وقار احمد نے کہا کہ ارشد شریف صرف ان کے مہمان تھے، قتل کے معاملے سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
ارم عباسی کے مطابق وقار احمد کے وکیل نے بتایا کہ دورانِ ان کے بھائی خرم احمد بھی موجود تھے، صبح سویرے شروع ہونے والی یہ تفتیش تقریباً چار گھنٹے تک جاری رہی۔
ارم کے مطابق جب خرم ارشد شریف کو فائرنگ کے بعد ٹنگا فارم ہاؤس پہنچے تو اس کے چالیس منٹ سے ایک گھنٹے بعد وقار اور ان کی اہلیہ بھی ٹنگا فارم ہاؤس پہنچ گئے تھے۔
ارشد شریف پر تشدد کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مورین اور وقار کا کہنا تھا کہ ہ خبریں جھوٹی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ٹیم دبئی پہنچ گئی
ایک اور امریکی خبر رساں ادارے ”سی این این“ کا کہنا ہے کہ کینیا پولیس نے پندرہ افراد کے بیانات قلم بند کئے ہیں، تحقیقاتی رپورٹ آئندہ چند ہفتوں میں پیش کی جاسکتی ہے۔
کینیا پولیس کے ایک افسر کو کس نے گولی ماری یہ معمہ بھی ابھی تک حل نہیں ہوسکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں مزید انکشافات
کینیا پولیس کے متضاد بیانات نے معاملے کو الجھادیا ہے، اور کینیا پولیس کے بدلتے بیانات پر کئی سوالات اٹھائے جاچکے ہیں۔