پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نےتوہین عدالت کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا ۔
عمران خان نے کہا کہ جانتے بوجھتے سپریم کورٹ کے حکم عدولی نہیں کی گئی مجھے 25 مئی کوعدالتی حکم بارے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بابراعوان سے ملاقات میں سہولت نہیں کی گئی جبکہ احتجاج کے دوران جیمرزکی وجہ سے فون پررابطہ ناممکن تھا۔ چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نادانستہ طور پر اٹھائے گئے قدم پر افسوس ہے۔
عمران خان کے خلاف 13 اکتوبرکو وزارت داخلہ کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ 25 مئی کے عدالتی احکامات پرعمل نہ کرنے کی پاداش میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
درخواست کے متن کے مطابق سپریم کورٹ نے عمران خان کو 25 مئی 2022 کوایچ نائن گراؤنڈ میں پُرامن احتجاج کی اجازت دی تھی مگر اس کے باوجود عمران خان نے عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئےکارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کی کال دی جس پرپی ٹی آئی ورکرزڈی چوک پہنچے اورسرکاری ونجی املاک کونقصان پہنچایا۔
حکومت نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر عمران خان کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے اور احتجاج ،دھرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی استدعا کی تھی۔