ملک بھرکے میڈیکل اورڈینٹل کالجزمیں داخلے کےخواہشمند طلباء نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پرتحفظات کااظہارکردیا۔
سوشل میڈیا پرطلباء 13 نومبرکو لیے جانے والے داخلہ ٹیسٹ میں آؤٹ آف سلیبس سوالات اورفیڈرل بورڈ کے نصاب کے سوال شامل کیے جانے پرتنقید کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ داخلہ ٹیسٹ میں تقریباً 20 سے 25 ایم سی کیوز نصاب سے ہٹ کرشامل کیے گئے۔
ٹیسٹ دینے والے ہزاروں طلباء کا موقف ہے کہ ایم ڈی کیٹ سے قبل پاکستان میڈیکل کمیشن نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ امتحان صوبائی سطح پرسلیبس کے مطابق لیا جائے گا لیکن ہوا اس کے برعکس۔ آؤٹ آف سلیبس پرچہ میڈیکل اورڈینٹل کالجزمیں داخلے کے خواہشمندوں کے ساتھ سخت زیادتی ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی طالبہ نے ویڈیوپیغام میں بتایا کہ انہیں کن مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔
یونیورسٹیی آف ہیلتھ سائنسز لاہور کی جانب سے داخلہ ٹیسٹ سے متعلق ٹویٹ پرتبصرہ کرتے ہوئے میڈیکل کی ایک طالبہ نے دوسروں کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ اس فیلڈ میں کچھ نہیں رکھا۔
طالبہ نے لکھا، ’ایم بی بی ایس کے بعد کوئی نوکری نہیں، کوئی انڈکشن نہیں، ایڈہاک سیٹیں لینے کے لیے بھاری سفارش اور پیسہ لگتا ہے اور پھر بھی لوگ آنکھیں بند کر کے اس فیلڈ میں آرہے ہیں‘۔
اس ٹیسٹ کو اپنا مستقبل داؤ پرلگانے کے مترادف قرار دینے والے طلباء نے سوشل میڈیا پراپنے اپنے اندازمیں تحفظات کااظہارکیا۔
طلباء نے پاکستان میڈیکل کمیشن سے گریس مارکس دینے کا مطالبہ کیا۔
جہاں ناکام طلباء نےمایوسی کااظہار کیا وہیں بلند ہمت والوں کی بھی کمی نہیں تھی جنہوں نے دوسروں کا بھی حوصلہ بڑھاتے ہوئے مفید ٹپس دیں کہ اب کیا اور کیسے جاسکتا ہے۔
اتوار 13 نومبرکو لیے جانے والے اس ٹیسٹ کا دورانیہ ساڑھے 3 گھنٹے پر مشتمل تھا۔
واضح رہے کہ ملک میں سیلاب کے باعث درپیش مشکلات کی وجہ سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجزمیں داخلوں کیلئے لیے جانے والے ایم ڈی کیٹ کا انعقاد 2 ماہ تاخیرسے کیا گیا۔