سندھ حکومت نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات مزید نوے دن کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کر دی ہے، الیکشن کمیشن نے کراچی بلدیاتی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں کراچی بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت ہوئی جس میں اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات پر بریفنگ لی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سابق مئیر کراچی وسیم اختر،جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ غلام نبی میمن الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
مرتضیٰ وہاب نے استدعا کی کہ سندھ میں بارشوں کی وجہ سے کراچی بلدیاتی انتخابات 90 دن کے لیے ملتوی کیے جائیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں لیکن مکمل سیکیورٹی ہو، سیلاب کی وجہ سے حالات بہت مشکل ہیں، اکیلے حکومت حالات سے نہیں نمٹ سکتی۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتے؟
چیف الیکشن کمشنر نے مرتضیٰ وہاب سے کہا کہ آپ چاہتے الیکشن ملتوی کیے جائیں،اگر سیکیورٹی کا شارٹ فال ہے تو کیوں نہ اسے پنجاب سے پورا کرلیں۔
دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل شہاب امام نے کہا کہ سندھ سے 6 ہزار پولیس اہلکار اسلام آباد دھرنے کیلئے بھیجے ہیں، سندھ حکومت کیسے کہہ سکتی ہے پولیس کی نفری کم ہے۔
دوران سماعت ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر نے کہا کہ کراچی کو مردم شماری میں آدھا گنا گیا جو کہ زیادتی ہے، جس طرح حلقہ بندیاں کی گئیں 20، 20 ہزار کی یو سی بنی ہوئی ہیں، ہمارے حلقوں میں 80 ہزار سے زائد کی یوسیز بنائی گئی ہیں، حلقہ بندیوں کے تضاد کا مسئلہ حل ہونا چاہیے، ہاتھ باندھ کے انتخاب کرانا چاھ رہے ہیں۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ مردم شماری کا مسئلہ مناسب فورم پر نہیں اٹھایا؟
چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا پی ٹی آئی کو کراچی بلدیاتی انتخاب ملتوی کرنے پر اعتراض نہیں؟ جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات ملنے چاہئیں، مجھے 90 دن کےاندر انتخاب کرانے میں کوئی اعتراض نہیں۔
الیکشن کمیشن کے چیف سکندر سلطان راجا نے کہا کہ آج اور گزشتہ اجلاس میں سندھ حکومت کے مؤقف میں تضاد ہے، صوبائی حکومت کا یہ موقف نہیں جو مرتضیٰ صاحب آپ بتا رہے ہیں، انتخابات مؤخر کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے صوبائی حکومت کا نہیں۔
انہوں نے کراچی بلدیاتی انتخاب کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ مناسب وقت میں فیصلہ دیں گے، بلدیاتی انتخاب کرانے ہیں۔