پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے دوران وزیرآباد میں عمران خان کے کنٹینرپرفائرنگ کے دوران گولی لگنے سے جاں بحق کارکن معظم گوندل کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی ۔
اسپتال ذرائع کے مطابق معظم گوندل کو دائیں جانب سے کان کے اوپرسر میں گولی لگی جو پیشانی کے درمیان سے باہر نکل گئی۔
کہا جارہا ہے کہ معظم کو لگنے والی گولی دور سے لگی محسوس ہوتی ہے، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ معظم کو لگنے والی گولی ملزم نوید کی نہیں ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق معظم کو لگنے والی گولی پستول کی نہیں بلکہ کسی بڑی گن کی لگتی ہے تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے حتمی رائے پوسٹ مارٹم کرنے والے میڈیکل آفیسر ہی دے سکتے ہیں۔
اسپتال انتظامیہ نے اس حوالے سے آن کیمرہ موقف دینے سے انکارکیا ہے۔
حملے کے بعد عینی شاہد افضال احمد نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ معظم کو سیکورٹی اہلکاروں کی گولیاں لگیں۔
اس وقت عینی شاہد کا کہنا تھا جب سیکورٹی اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی تونتیجے میں پراپرٹی کی دکان کے باہر بیٹھا شخص معظم جاں بحق ہوگیا تاہم بعد میں سامنے آنے والی ایک ویڈیو سے ظاہر ہوتا ہے کہ معظم بھی ابتسام کے ساتھ حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا اوراس دوران گولی لگنے پر وہ گر گیا۔
اس ویڈیو کی بنیاد پر خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ معظم کو حملہ آور نوید کی پستول سے گولی لگی۔ لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ نے نئے سوالات پیدا کر دیئے ہیں۔
معظم گوندل کویت سے چھٹیاں گزارنے آیا تھا، حملے کے بعد مارچ میں جانے والے معظم کے تین بچے اس کی لاش کے قریب بیٹھے پائے گئے تھے۔
ایک اورعینی شاہد کا کہنا تھا کہ وہ لوگ عمران خان کو کنٹینر پرگزرتے دیکھ کر ہاتھ ہلا رہے تھے، ابھی پانچ منٹ ہی گزرتے تھے کہ فائرنگ کی آواز آئی اور ہل چل مچ گئی۔ ”پولیس پہنچ گئی یا فائرنگ ہونے لگی۔ ہم تو یہاں پر گرے ہوئے تھے، پھر دیکھا کہ ہمارا دوست شہید ہوگیا، اس کے ماتھے پر برسٹ لگا۔“