ارشد شریف قتل کیس میں کینیا کی شوٹنگ رینج ایموڈمپ کے مالک جمشید حسین کا کہنا ہے کہ پولیس کو غلط اطلاع دی گئی، ارشد شریف شوٹنگ رینج پر ڈنر کرکے خرم کے ساتھ چلے گئے تھے، کینیا پولیس کو کس نے معلومات دیں اور کہاں سے آئیں۔
شوٹنگ رینج ایموڈمپ کے مالک جمشید حسین نے امریکی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کینیا میں 12 سال سے مقیم ہیں اور یہاں رات دو تین بجے تک سفر کرنا معمول کی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف پر تشدد ہوا یا نہیں، کینیائی صحافیوں نے معاملہ الجھا دیا
جمشید حسین کے مطابق جی ایس یو کینیا کی آرمی ہے اورجہاں قتل کا واقعہ پیش آیا وہاں سے تقریباً ایک کلو میٹر دور ان کا کیمپ ہے۔ ہائی جیکنگ کی رپورٹ سب سے پہلے فلائنگ اسکواڈ میں ہوئی تھی اور فلائنگ اسکواڈ وائرلیس میں پورے علاقے میں رپورٹ کردیتے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کینیا میں ہرہائی وے پرکیمرے ہیں اور گزرنے والی ہر گاڑی کی تصویر لی جاتی ہے۔ جی ایس یو کو کس نے معلومات دیں اور کہاں سے آئیں۔
جمشید حسین نے بتایا کہ وہ خود بھی اسی قسم کی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں جب ان کی بھی گاڑی روک کر سڑک پر کھڑا کردیا گیا تھا اور پولیس والوں نے ان سے کہا کہ ہمارے پاس آپ کی رپورٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کو کینیا کی پولیس نے ٹارگٹ کر کے مارا، ڈی جی ایف آئی اے
جمشید حسین کے مطابق ارشد شریف کیس میں بھی غلط اطلاع دی گئی ہے، جہاں وقوعہ ہوا وہ چونکہ قبائلی علاقہ ہے تو روڈ بلاک کرنے کیلئے درخت یا پتھر رکھ دیتے ہیں، یہ مقام مکمل طور پرایک جنگل ہے۔
انہوں نے کہا کہ گاڑی کو کسی نے نہیں روکا، شوٹنگ رینج پر ڈنر کرنے کے بعد ارشد شریف، خرم کے ساتھ نکل گئے تھے۔