کراچی کے کشمیر پارک یعنی عسکری پارک کی زمین کے معاملے پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کا دعویٰ جھوٹا نکلا۔
شہریار نامی پلاٹ مالک کے مطابق کشمیر پارک کے ساتھ دو ایکر کی زمین کے ایم سی کی ملکیت ہی نہیں، بلکہ یہ پلاٹ ہماری ملکیت ہے جس پر سندھ ہائی کورٹ کا فیصؒہ بھی آچکا ہے۔
پلاٹ آنر کا کہنا ہے کہ یہ جگہ 1950 سے ہماری ملکیت تھی، ے ایم سی حکام ہمارے پلاٹ کو پارکنگ، شادی بیاہ اور دیگر پروگرامز کے طور پر استمعال کر رہے تھے۔
شہریار نامی شہری کا کہنا ہے کہ اس سال فروری میں سپریم کورٹ نے عسکری پارک کی زمین کے ایم سی کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، سپریم کورٹ آرڈرز کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے ہماری دائر پٹیشن پر بھی فیصلہ سنایا۔
پلاٹ مالک کے مطابق کے ایم سی ہمارے پلاٹ کا پزیشن آرڈر جاری نہیں کر رہا تاہ اس صورتحال میں ہم کورٹ آڈر کی روشنی میں پلاٹ پر باؤنڈی وال بنا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کے ایم سی کے ڈائریکٹر پارکس نے ڈائریکٹر لینڈ اور لیگل ڈیپارٹمنٹ کو خط کے زریعے تاثر دیا تھا کے پلاٹ پر قبضہ مافیا کارروائی کر رہا ہے۔
کے ایم سی نے دعویٰ کیا تھا کہ قبضہ مافیا کے نشانے پر کے ایم سی کی زمین کشمیر پارک ہے، جو ماضی میں عسکری پارک کے نام سے مشہور تھا۔
ڈائریکٹر جنرل پارکس سینئر ڈائریکٹر لینڈ اور لیگل ایڈوائزر کو خط لکھ کر قبضے سے آگاہ کر چکے ہیں۔
ڈی جی پارکس جنید خان نیازی کہا کا کہنا تھا کہ 9 نومبر کو کشمیر پارک کی زمین پرقبضے کی کوشش کرتے ہوئے قبضہ مافیا نے اسلحہ سے لیس گارڈز کی مدد سے پارک کی دیواریں توڑ کر قبضے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ احکامات کے مطابق 2 فروری 2022 کو عسکری پارک کی زمین کا کنٹرول کے ایم سی کو ملا تھا، جبکہ لینڈ گریبرز کی طرف سے زیادہ تر قبضہ کی کاروائیاں سرکاری تعطیلات میں ہوتی ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل پارکس نے اس بات پر ذور دیا کہ متعلقہ حکام سرکاری زمین پر قبضے کا نوٹس لیں۔