شاعرمشرق اورمفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کا 145واں یوم پیدائش آج جوش و جذبے سے منایا جارہا ہے۔
لاہورمیں مزار اقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی، پاکستان رینجرز پنجاب کا دستہ فرائض سے سبکدوش ہوگیا، جس کے بعد پاک بحریہ کے دستے نے اعزازی گارڈ کی ذمہ داری سنبھال لی۔
لاہور میں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے یوم پیدائش پر مزاراقبال پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی جس میں پاک رینجرز سے چارج لے کر پاک بحریہ نے فرائض سنبھال لیے۔
پاک بحریہ کے اسٹیشن کمانڈر لاہور ساجد حسین نے گارڈز کا معائنہ کیا، مزار اقبال پر فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کی چادرچڑھائی ساتھ ہی انہوں نے مزار اقبال پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات بھی درج کیے۔
گورنرپنجاب بلیغ الرحمان نے بھی مزار اقبال پر حاضری دیتے ہوئے پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی جبکہ علامہ اقبال کے یوم پیدائش پر شہریوں کا کہنا تھا کہ یہ دن قربانیوں کی یاد تازہ کرنے کا دن ہے۔
مزار اقبال پرپی ٹی آئی رہنما محمود الرشید سمیت اہم سیاسی وسماجی شخصیات نے بھی حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی جس کے بعد شہریوں کے لئے مزارکھول دیا گیا۔
9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں آنکھ کھولنے والے علامہ محمد اقبال نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر میں حاصل کی اور پھر لاہور کا رخ کیا، 1899 میں ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج میں شعبہ درس و تدریس سے وابستہ ہوگئے اور اس دوران شاعری بھی جاری رکھی۔
علامہ اقبال نے 1905 میں برطانیہ چلے گئے جہاں پہلے انھوں نے کیمبرج یونیورسٹی ٹرنٹی کالج میں داخلہ لیا اور پھر معروف تعلیمی ادارے لنکنزاِن میں وکالت کی تعلیم لینا شروع کردی بعد ازاں بعد وہ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے انھوں نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
ڈاکٹر محمد اقبال نے 1910 میں وطن واپسی کے بعد وکالت کے ساتھ سیاست میں بھی حصہ لینا شروع کیا اور اپنی شاعری کے ذریعے فکری اور سیاسی طور پر منتشر مسلمانوں کو خواب غفلت سے جگایا۔
علامہ اقبال نے ہی پاکستان کا تصور دیا، علامہ اقبال کا کلام اُردو اور فارسی دونوں زبانوں میں ہے، ان کی مشہور کتابوں میں بانگِ درا، بال جبریل، اور ضرب کلیم اُردو شاعری کے مجموعے ہیں، پیام مشرق، زبور عجم، جاوید نامہ وغیرہ فارسی کی کتابیں ہیں۔
1934 کو مسلم لیگ کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کے رکن بنے تاہم طبیعت نے ان کا ساتھ نہ دیا اور وہ قیام پاکستان سے 9 برس قبل 21 اپریل 1938 کو لاہور میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔