سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پی آئی آئی رہنما اسد عمر کے خلاف حتمی فیصلہ کرنے سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف سماعت ہوئی۔
معاون وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ توہین آمیز ریمارکس پر اسد عمر کو نوٹس جاری کیا، سپریم کورٹ میں متعلقہ تمام کیسز ایک جگہ منتقل کرنے کی درخواست دائرکی۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں دائردرخواست کی کاپی پیش کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں پیش نہیں ہوسکتے۔
اسدعمرکے وکیل کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن مسلسل تاخیری حربے استعمال کررہا ہے، الیکشن کمیشن نے فرد جرم عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
جس پرچیف جسٹس ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ہماراحکم امتناع موجود ہے الیکشن کمیشن کو حتمی کارروائی سے روک رکھا ہے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کواسد عمر کے خلاف حتمی فیصلہ کرنے سے روکنے کے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 21 نومبر تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن نےعمران خان کے 12 جولائی 2022 کو بھکر میں جلسے کے دوران چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز بیان پر نوٹس لیا تھا ۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان اور دیگر کو 30 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا ۔