عمران خان پر حملے کے بعد لانگ مارچ میں شامل پی ٹی آئی کارکنان کے صبر کا بند بظاہر ٹوٹتا نظر آرہا ہے، پی ٹی آئی قیادت بارہا کہہ چکی ہے کہ لانگ مارچ پُرامن ہے لیکن ملک کی صورت حال اور حالات و واقعات پر کارکنان اب خون خرابے کے بیانات پر اتر آئے ہیں۔
ایک طرف عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی لانگ مارچ کے شرکاء کو راولپنڈی پہنچنے کا حکم دیا گیا ہے تو دوسری جانب شہر میں ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کرتے جارہے ہیں اور مظاہرین اشتعال انگیز بیانات اور افعال اختیار کرتے جارہے ہیں۔
فائرنگ کے نتیجے میں عمران خان کے زخمی ہونے پر راولپنڈی میں کئے جانے والے احتجاج اور مظاہروں کے باعث شہر کی مختلف اہم شاہراہیں اور سڑکیں بندش کا شکار ہیں، جبکہ ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ چکی ہیں۔
مشتعل مظاہرین کی جانب سے جہاں ٹائر نذرِ آتش کئے جارہے ہیں وہیں شمس آباد میں ایک شخص احتجاج کرتے ہوئے اپنی جان سے کھیل گیا۔
ایک شخص احتجاجًا بجلی کے کھمبے پر چڑھ گیا اور مین ٹرانسمیشن لائن سے لگنے والے بجلی کے جھٹکے کے باعث چند سیکنڈ میں سیدھا زمین پر آگرا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بجلی کا جھٹکا لگنے سے قبل متاثرہ شخص کے کپڑوں میں آگ لگتی ہے۔
دوسری جانب لانگ مارچ میں شامل پی ٹی آئی کی ایک سپورٹر کا کہنا ہے کہ ”لوگ نکلیں عمران خان کیلئے، توڑ پھوڑ کریں، مار پیٹ کریں ، ایم این اے ، ایم پی ایز کو ماریں۔“
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون سپورٹر نے کہا کہ ”ایک ایک کو چوک پر لٹکا دیں، روڈوں پر مت نکلیں، منسٹرز کے گھر جائیں ان کے گھروں کو توڑیں ان کی عورتوں کی ویڈیوز بنائیں وہ ان کو دیں ، جیسے اعظم سواتی کے ساتھ ہوا انتہائی غلط ہوا ہے۔“
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے فوج مخالف نعرہ بھی لگایا۔
دوسری جانب راولپنڈی کے علاقے شمس آباد میں پی ٹی آئی کے کارکنوں دھرنے سے قیادت کے غائب ہونے کے بعد آپے سے باہر ہوگئے اور نجی ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی پر چڑھ گئے۔
ایمبولنس روکنےکی خبر دینے پر کارکن مشتعل ہوگئے اور نجی چینل کے عملے سے تلخ کلامی کی۔ پی ٹی آئی ایم پی اے سمابیا طاہر کی موجودگی میں کارکنان نے حملہ کیا۔