پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے راولپنڈی کے مختلف مقامات پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، کارکنان کی جانب سے سڑکوں پر ٹائر نذر آتش کئے گئے ہیں جس کے باعث سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوچکا ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ آج راولپنڈی میں چار مقامات پر مظاہرے کئے جائیں گے، لیکن بظاہر احتجاج کا دائرہ کار بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے۔
شمس آباد میں ایک شخص احتجاجًا بجلی کے کھمبے پر چڑھ گیا اور مین ٹرانسمیشن لائن کے باعث بجلی کا جھٹکا لگنے سے چند سیکنڈز میں زمین پر آگرا، متاثرہ شخص کی حالت تشویشناک ہے۔
راولپنڈی کے مری روڈ، آئی جے پی روڈ، ڈبل روڈ اور فیض آباد کے درمیان مکمل ٹریفک جام ہے۔
آئی جے پی روڈ پر صوبائی وزیر محمد بشارت راجہ کی قیادت میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی احتجاج کے پیشِ نظر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے دو روز کے لئے شہر کے تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کردیا، نوٹیفکیشن کے مطابق 8 اور 9 نومبر کو تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کی تاریخ مزید آگے
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان کی قیادت میں موٹروے پر احتجاج جاری ہے جس کی وجہ سے ٹھیلیاں کے مقام پر دونوں اطراف سے موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کر دی گیا ہے۔
گلزارِ قائد میں پرانے ایئرپورٹ روڈ پر احتجاج کے باعث سڑک دونوں اطراف سے بند کر دی گئی ہے، جبکہ جی ٹی روڈ ٹیکسلا میں احتجاج کے باعث مارگلہ چوک پر دونوں اطراف سے ٹریفک جام ہے۔
اس کے علاوہ جی ٹی روڈ پر روات کے مقام پر پی ٹی آئی کے احتجاج اور دھرنے کے باعث جی ٹی روڈ دونوں اطراف سے بند کر دی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کہہ چکے ہیں کہ وہ مارچ کے راولپنڈی پہنچنے پر وہاں سے اس کی قیادت کریں گے۔